Maktaba Wahhabi

374 - 589
یہ حقیقت ہے: اگر کوئی شخص اس امر کا انکار کرے تو اسے چاہیے کہ وہ ان مقلدوں کو دیکھے جو روے زمین پر موجود ہیں اور سارے بلاد اسلامیہ ان سے بھرے پڑے ہیں ، پھر وہ ہر مذہب میں نظر کرے اور اس مذہب کے مسائل کو دیکھے، جو کتاب اللہ اور سنتِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے خلاف ہیں ، پھر وہ اس مذہب کے لوگوں کو یہ ہدایت کرے کہ وہ ان مسائل سے رجوع کر کے ’’قال اللّٰه‘‘ اور ’’قال الرسول‘‘ کی طرف آجائیں ، تب معلوم ہو گا کہ وہ کیا جواب دیتے ہیں ۔ یہ گمان نہیں ہوتا کہ ان کے شر سے نجات اور ان کے لڑائی جھگڑے سے امن حاصل ہو سکے، بلکہ وہ تو تیرے خون و مال کو حلال کر لیں گے اور ان میں سب سے بڑا پرہیزگار تیری عزت آبرو اور عقوبت و سزا کو جائز ٹھہرائے گا۔ جس شخص کو فطرت سلیمہ اور صحیح فکر نصیب ہوئی ہے، اس کے لیے اتنا بیان ہی کافی ہے۔ دنیا میں ائمہ اربعہ سے بھی بڑے علما موجود ہیں : مقلدین نے بعض علماے مسلمین کو خاص کر کے مسائل دینیہ میں ان کی اقتدا اختیار کی ہے اور باقی اہلِ علم کو چھوڑ دیا ہے اور اس حد تک تجاوز کر گئے ہیں کہ وہ کہتے ہیں : اجماع چار علما سے منعقد ہو جاتا ہے اور ان ہی کے ساتھ حجت قائم ہو جاتی ہے، حالانکہ ان چار علما میں سے ہر ایک کے سوا زمانے میں ایسے لوگ بھی تھے جو علم میں اس سے زیادہ اور فضل میں اس سے بڑھے ہوئے تھے، پھر اس زمانے کے کیا کہنے جو زمانہ اس سے متقدم یا متاخر ہے۔ اشخاص و رجال کے احوال کو جاننے والا ہر شخص اس سے بہ خوبی آگاہ ہے۔ دنیا میں صرف ائمہ اربعہ ہی مجتہد نہ تھے: مقلدین حضرات نے ایک اور حد پھلانگی اور یہ دعوی کر بیٹھے کہ ان چاروں اماموں کے سوا کوئی مجتہد نہیں ہے، بلکہ اجتہاد کرنا انہی پر مقصور و محصور ہے، گویا یہ شریعت خاص انھیں کے لیے ہے، ان کے غیر کا اس میں کوئی حصہ نہیں ہے اور اللہ نے جو فضل ان پر کیا تھا وہ اپنے دوسرے بندوں پر نہیں کیا۔ ہر گلے را رنگ وبوئے دیگر است: ہر عقلمند یہ بات جانتا ہے کہ یہ فضائل اور خوبیاں جو ان ائمہ اربعہ رحمہم اللہ کے لیے ٹھہرائی گئی ہیں ، اگر اس اعتبار سے ہیں کہ ان کا علم بہت زیادہ تھا اور وہ دوسروں سے زیادہ دانا تھے تو یہ بات ائمہ اربعہ
Flag Counter