Maktaba Wahhabi

105 - 589
تمام لوگوں سے بڑھ کر محبوب نہ بن جاؤں ] امام خطابی رحمہ اللہ کا بیان ہے: ’’اس محبت سے مراد طبعی محبت نہیں ، بلکہ اختیاری محبت ہے۔‘‘ علامہ ابن بطال رحمہ اللہ نے کہا ہے: ’’اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص کامل الایمان ہے، وہ اس بات سے بہ خوبی آگاہ ہے کہ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا حق باپ، بیٹے اور تمام لوگوں کے حقوق سے زیادہ ہے۔‘‘ [1] قاضی عیاض رحمہ اللہ فرماتے ہیں : مزید لکھتے ہیں : ’’إن حقیقۃ الإیمان لا تتم إلا بذلک، ولا یصح الإیمان إلا بتحقیق إعلاء قدر النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم ، و منزلتہ علی کل والد و ولد و محسن مفضل، و من لم یعتقد ھذا و اعتقد سواہ فلیس بمؤمن‘‘[2] [بے شک ایمان کی حقیقت محبتِ رسول کے غلبے ہی سے مکمل ہوتی ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی قدر و منزلت کو باپ، بیٹے اور ہر صاحبِ فضیلت محسن پر غلبہ دیے بغیر ایمان مکمل نہیں ہوتا۔ اسی طرح جس شخص نے اس کے بجائے کوئی اور اعتقاد رکھا ہو تو وہ بھی مومن نہیں ہے۔] یعنی رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی محبت کو تمام لوگوں کی محبت پر غلبہ دیے بغیر ایمان مکمل نہیں ہوتا۔ تین چیزیں جن کے بغیر ایمان کی لذت حاصل نہیں ہوتی: سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’تین چیزیں ایسی ہیں کہ جس شخص میں وہ ہوں گی، اس کو ایمان کا مزہ اور لذت حاصل ہو گی۔ پہلی چیز یہ ہے کہ اسے اللہ اور اس کا رسولصلی اللہ علیہ وسلم )ان دونوں کے علاوہ ہر ایک
Flag Counter