توحید کا چوتھا درجہ
الٰہ کا معنی:
اہلِ علم کے اجماع کے ساتھ یہ بات ثابت شدہ ہے کہ لفظ الٰہ کے معنی معبود کے ہیں ۔ اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے:
﴿وَھُوَ الَّذِیْ فِی السَّمَآئِ اِِلٰہٌ وَّفِی الْاَرْضِ اِِلٰہٌ وَھُوَ الْحَکِیْمُ الْعَلِیْمُ﴾ [الزخرف: ۸۴]
[اور وہی ہے جو آسمانوں میں معبود ہے اور زمین میں بھی معبود ہے اور وہی کمال حکمت والا، سب کچھ جاننے والا ہے]
نیز اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿ اَرَئَ یْتَ مَنِ اتَّخَذَ اِِلٰھَہُ ھَوٰہُ ﴾ [الفرقان: ۴۳]
[کیا تو نے وہ شخص دیکھا جس نے اپنا معبود اپنی خواہش کو بنا لیا؟]
الٰہ بمعنی معبود ہونے کی ایک دلیل یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے قریش سے کہا تھا: تم میرے سامنے ایک کلمے کا اقرار کرو جس سے تم عرب و عجم کے مالک بن جاؤ گے۔ ابوجہل نے بڑھ کر کہا: ایک کلمہ کیا ہم دس گنا کلمات کا اقرار کرنے کو تیار ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’لا إلٰہ إلا اللّٰه‘‘ کہو۔ یہ سن کر وہ سب اٹھ کھڑے ہوئے اور منتشر ہو گئے اور کہنے لگے:
﴿ اَجَعَلَ الْاٰلِھَۃَ اِِلٰھًا وَّاحِدًا اِِنَّ ھٰذَا لَشَیْئٌ عُجَابٌ﴾ [صٓ: ۵]
[کیا اس نے تمام معبودوں کو ایک ہی معبود بنا ڈالا؟ بلا شبہہ یہ یقینا بہت عجیب بات ہے] [1]
ان کی طرف سے بیان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے مزید فرمایا:
﴿ ئَ اٰلِھَتُنَا خَیْرٌ اَمْ ھُوَ﴾ [الزخرف: ۵۸] [کیا ہمارے معبود بہتر ہیں یا وہ؟]
نیز فرمایا:
|