Maktaba Wahhabi

457 - 589
وہ کیا ہے جو نہیں ہوتا خدا سے جسے تم مانگتے ہو اولیا سے غیر اللہ کے لیے نذر و نیاز کا حکم: مال میں سے کسی ولی، پیر، شہید، امام، پری، بھوت، شیطان اور فرشتے کی نذر مقرر کرنا اور کھیتی میں سے ان کا حصہ نکالنا، جسے یمن کے بعض علاقوں میں ’’تلم‘‘ کہتے ہیں یا جانوروں میں ان کا حصہ نکالنا، بعینہٖ ان مشرکوں کا فعل ہے، جن کے متعلق اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا ہے: ﴿ وَ جَعَلُوْا لِلّٰہِ مِمَّا ذَرَاَ مِنَ الْحَرْثِ وَ الْاَنْعَامِ نَصِیْبًا فَقَالُوْا ھٰذَا لِلّٰہِ بِزَعْمِھِمْ وَ ھٰذَا لِشُرَکَآئِنَا فَمَا کَانَ لِشُرَکَآئِھِمْ فَلَا یَصِلُ اِلَی اللّٰہِ وَ مَا کَانَ لِلّٰہِ فَھُوَ یَصِلُ اِلٰی شُرَکَآئِھِمْ سَآئَ مَا یَحْکُمُوْنَ﴾ [الأنعام: ۱۳۶] [اور انھوں نے اللہ کے لیے ان چیزوں میں سے جو اس نے کھیتی اور چوپاؤں میں سے پیدا کی ہیں ، ایک حصہ مقرر کیا، پس انھوں نے کہا یہ اللہ کے لیے ہے، ان کے خیال کے مطابق اور یہ ہمارے شریکوں کے لیے ہے، پھر جو ان کے شرکا کے لیے ہے سو وہ اللہ کی طرف نہیں پہنچتا اور جو اللہ کے لیے ہے سو وہ ان کے شریکوں کی طرف پہنچ جاتا ہے۔ برا ہے جو وہ فیصلہ کرتے ہیں ] مزید ارشاد فرمایا: ﴿ وَ یَجْعَلُوْنَ لِمَا لَا یَعْلَمُوْنَ نَصِیْبًا مِّمَّا رَزَقْنٰھُمْ﴾ [النحل: ۵۶] [اور وہ ان (معبودوں ) کے لیے جن کے بارے میں وہ نہیں جانتے، ایک حصہ اس میں سے مقرر کرتے ہیں جو ہم نے انھیں دیا] یہ قبر پرست جو جاہلوں اور گمراہوں زندوں اور مردوں کے معتقد ہیں ، یہ ہوبہو مشرکوں کی راہ پر چلتے ہیں ۔ جو عقیدہ اللہ کے متعلق رکھنا چاہیے تھا، وہ ان کے ساتھ رکھتے ہیں ۔ اپنے مال کا ایک حصہ ان کے لیے مقرر کرتے ہیں اور اپنے شہروں ، قصبوں ، گاؤں اور ملکوں سے چل کر ان کی زیارت کو جاتے ہیں ، ان کی قبروں کا طواف کرتے ہیں ، ان کے سامنے عاجزی، نیاز مندی اور خاکساری کرتے ہیں ، انھیں پکارتے ہیں اور ان کے لیے جانور ذبح کرتے ہیں ، جیسے سید احمد کی نذر گائے، شیخ سدو کے نام کا
Flag Counter