Maktaba Wahhabi

453 - 589
علما کی ذمے داری: اس سلسلے میں علما پر واجب ہے کہ وہ اس بات کی صراحت کر دیں کہ یہ اعتقاد جس کے ساتھ ان قبروں کے لیے نذریں مانی جاتی ہیں ، ان کے لیے جانور ذبح کیے جاتے ہیں اور ان کا طواف کیا جاتا ہے، یہ شرک اور حرام ہے اور بعینہ بتوں کے پجاری مشرکوں کا فعل ہے۔ جب علما ائمہ و ملوک کے سامنے یہ بیان کر دیں تو پھر ائمہ سلطنت پر یہ واجب ہے کہ وہ اپنی طرف سے بندے مقرر کر کے ان لوگوں کے پاس بھیجیں اور انھیں اخلاصِ توحید کی دعوت دیں ۔ ان میں سے جو لوگ شرک سے رجوع کریں اور توحید کا اقرار کر لیں تو وہ ان کے خون و مال کو ضائع نہ کریں اور ان کی اولاد کو گرفتار نہ کریں ۔ لیکن جو لوگ اس دعوتِ توحید کو قبول نہ کریں اور اپنے کفر و شرک پر ڈٹے رہیں تو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کے لیے ان مشرکوں سے جو سلوک کرنا مباح اور جائز قرار دیا تھا، وہ ان لوگوں سے بھی مباح و جائز ہے، کیونکہ یہ لوگ قبل اس کے کہ انھیں ان کی جہالت، گمراہی اور خصلتِ کفر پر آگاہ کیا جائے، کفر اصغر کی وجہ سے کافر ہیں ۔ یہ کفر اصغر ان کی جان ومال اور ان کی عورتوں اور بچوں کی گرفتاری کو مباح نہیں کرتا ہے، کیونکہ وہ کفر کی ایسی خصلت کے مرتکب ہیں ، جس کا نام علماے سلف نے ’’کفر دون کفر‘‘ (چھوٹا کفر) رکھا ہے۔ کفر اصغر: یہ گور پرست اور پیر پرست جس ’’کفر اصغر‘‘ کے ساتھ متصف ہیں ، یہ بہت بڑی نافرنی ہے۔ جب وہ یہ بات جان لیں کہ وہ گمراہی اور عقیدہ کفر پر گامزن ہیں تو ان پر توبہ کرنا واجب ہے۔ ان کے لیے قبور و اولیا کی عبادت اور شریک بنانے کے اعتقاد سے رجوع کرنا لازم ہے، اگر توبہ کر لیں تو توبہ کا دروازہ کھلا ہے، لیکن اگر وہ نہ مانیں اور اپنے کفر پر اصرار کریں تو پھر ان سے جہاد کرنا متعین ہو جاتا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے لیے مشرکین کے ساتھ جو سلوک کرنا مباح تھا، وہی سلوک ان کے ساتھ بھی مباح ہے۔ ٭٭٭
Flag Counter