Maktaba Wahhabi

497 - 589
سکتی۔ مسموعات اور مبصرات کے سلسلے میں اگر سمع و بصر سے مراد علم لیا جائے تو قرآن و حدیث میں تحریف کے مرادف ہو گا۔ ظاہر ہے جو دیکھتا اور سنتا نہ ہو، اسے سمیع و بصیر نہیں کہا جا سکتا۔ سمع و بصر کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا: 1۔﴿ وَھُوَ السَّمِیْعُ البَصِیْرُ﴾ [الشوریٰ: ۱۱] [وہ سننے اور دیکھنے والا ہے] 2۔﴿ اِنَّ اللّٰہَ سَمِیْعٌم بَصِیْرٌ ﴾ [لقمان: ۲۸] [بے شک اللہ سننے اور دیکھنے والا ہے] 3۔﴿ وَاللّٰہُ یَسْمَعُ تَحَاوُرَکُمَا﴾ [المجادلۃ: ۱] [ اللہ تم دونوں کی گفتگو سن رہا تھا] 4۔﴿ اِنَّنِیْ مَعَکُمَآ اَسْمَعُ وَ اَرٰی﴾ [ طٰہٰ: ۴۶] [میں تم دونوں کے ساتھ ہوں ، سنتا ہوں اور دیکھتا ہوں ] 5۔﴿ اَمْ یَحْسَبُوْنَ اَنَّا لاَ نَسْمَعُ سِرَّھُمْ وَنَجْوٰھُمْ﴾ [ الزخرف: ۸۰] [کیا وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم ان کے راز اور سرگوشی کو سنتے نہیں ہیں ؟] 6۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (( تَدْعُوْنَ سَمِیْعاً بَصِیْراً )) [1] [تم سننے اور دیکھنے والے کو پکار رہے ہو] 7۔نیز فرمایا: (( إِنَّ اللّٰہَ قَدْ سَمِعَ قَوْلَ قَوْمِکِ )) [2] [بے شک اللہ نے تمھاری قوم کی بات سن لی ہے] وہ نرالا ہے: کوئی چیز اس کی ذات اور صفات میں مشابہ نہیں ۔ فرمایا: ﴿ لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ﴾ [الشوریٰ: ۱۱] [اس کی طرح کوئی شے نہیں ہے] وہ کسی شے کے مشابہ نہیں ہے۔ جہمیہ اہلِ حدیث کو مشبہہ کہتے ہیں ، حالانکہ وہ خود معطلہ ہیں ۔ تشبیہ تو اس وقت لازم آتی ہے جب کسی کو اللہ کے مثل یا اللہ کو کسی شے کے مثل مانا جائے۔
Flag Counter