Maktaba Wahhabi

353 - 589
دورِ جاہلیت کے شرک کی نوعیت: یہ بات طے شدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جن مشرکوں کی طرف خاتم الرسل صلی اللہ علیہ و سلم کو بھیجا، ان کا شرک یہ تھا کہ وہ اپنے انداد اور شرکا کو نفع دینے والے، نقصان پہنچانے والے، مقرب الی اللہ اور اللہ کے ہاں اپنے لیے سفارشی ہونے کا اعتقاد رکھتے تھے۔ باوجود اس کے کہ وہ معترف تھے کہ ان انداد کا خالق، وارث، رازق، زندہ کرنے والا اور مارنے والا اللہ تعالیٰ ہے اور ہم جو ان کی عبادت کرتے ہیں تو وہ صرف اس لیے ہے: ﴿مَا نَعْبُدُھُمْ اِِلَّا لِیُقَرِّبُوْنَآ اِِلَی اللّٰہِ زُلْفٰی﴾ [الزمر: ۳] [ہم ان کی عبادت نہیں کرتے مگر اس لیے کہ یہ ہمیں اللہ سے قریب کر دیں ، اچھی طرح قریب کرنا] اللہ نے فرمایا: ﴿ فَلَا تَجْعَلُوْا لِلّٰہِ اَنْدَادًا وَّ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ﴾ [البقرۃ: ۲۲] [پس اللہ کے لیے کسی قسم کے شریک نہ بناؤ، جب کہ تم جانتے ہو] یعنی تم اس بات سے آگاہ ہو کہ کوئی اس کا ہمسر نہیں ہے۔ جہنم میں جانے کے بعد خود مشرکین یہ بات جان کر اپنے شرکا سے کہیں گے: ﴿ تَاللّٰہِ اِِنْ کُنَّا لَفِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ * اِِذْ نُسَوِّیْکُمْ بِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَ﴾ [الشعرآئ: ۹۷،۹۸] [اللہ کی قسم! بے شک ہم یقینا کھلی گمراہی میں تھے۔ جب ہم تمھیں جہانوں کے رب کے برابر ٹھہراتے تھے] اللہ عزوجل کا فرمان ہے: ﴿ وَ مَا یُؤْمِنُ اَکْثَرُھُمْ بِاللّٰہِ اِلَّا وَ ھُمْ مُّشْرِکُوْنَ﴾ [یوسف: ۱۰۶] [اور ان میں سے اکثر اللہ پر ایمان نہیں رکھتے، مگر اس حال میں کہ وہ شریک بنانے والے ہوتے ہیں ] مشرکین کا عقیدہ تھا:
Flag Counter