Maktaba Wahhabi

97 - 699
بلکہ اس سے مراد ہے: ’’قَدْ قَارَبَ الْکُفْرَ‘‘[1] ’’وہ کفر کے قریب پہنچ گیا۔‘‘ اس تاویل کی تائید کے لیے انھوں نے متعدد احادیث بھی نقل کی ہیں،جن میں کفر کا لفظ وارد ہوا ہے اور وہ ہیں بھی نماز کے علاوہ دیگر امور کے بارے میں،مثلاً:ایک حدیث صحیح بخاری و مسلم،سنن ترمذی و ابن ماجہ میں حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،جس میں وہ بیان کرتے ہیں کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: {سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوْقٌ،وَقِتَالُہٗ کُفْرٌ}[2] ’’مسلمان کو گالی دینا فسق اور اس سے قتال و جنگ کرنا کفر ہے۔‘‘ دوسری حدیث بھی صحیح بخاری و مسلم میں حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،جس میں وہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: {لَیْسَ مِنْ رَجُلٍ اِدَّعٰی لِغَیْرِ أَبِیْہِ وَھُوَ یَعْلَمُہٗ إِلَّا کَفَرَ}[3] ’’جس شخص نے جانتے بوجھتے اپنے آپ کو اپنے باپ کے سوا کسی دوسرے کی طرف منسوب کیا تو اس نے کفر کیا۔‘‘ ایسے ہی صحیح مسلم اور مسندِ احمد میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: {اثنَتَانِ فِيْ النَّاسِ،ھُمَا بِھِمْ کُفْرٌ،اَلطَّعْنُ فِيْ النَّسَبِ وَالنَّیَاحَۃُ عَلَی الْمَیِّتِ}[4] ’’دو باتیں لوگوں میں کفر ہیں،ایک کسی کے نسب میں طعن و تشنیع کرنا اور دوسری میت پر نوحہ خوانی(بین)کرنا۔‘‘ چوتھی حدیث صحیح بخاری و مسلم،سنن نسائی و ابن ماجہ اور مسند احمد میں حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے،صحیح بخاری،سنن ابو داود،نسائی،ابن ماجہ اور مسند احمد میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے،صحیح بخاری و
Flag Counter