Maktaba Wahhabi

685 - 699
لوٹنے تک وہ گویا نماز ہی میں ہے،لہٰذا اس دوران میں یوں مت کرے اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈالا۔‘‘ ایسے ہی سنن دارمی اور طبرانی اوسط میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: {إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُکُمْ لِلصَّلَاۃِ فَلَا یُشَبِّکَ بَیْنَ أَصَابِعِہٖ}[1] ’’تم میں سے جب کوئی نماز کے لیے وضو کرے تو پھر دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو ایک دوسرے میں داخل نہ کرے۔‘‘ اسی طرح سنن ابو داود،ترمذی،نسائی،ابن ماجہ،مسند احمد و طیالسی اور سنن دارمی و بیہقی میں حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: {إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُکُمْ فَأَحَسَنَ وُضُوْئَ ہٗ،ثُمَّ خَرَجَ عَامِدًا إِلَی الْمَسْجِدِ فَلَا یُشَبِّکَنَّ بَیْنَ أَصَابِعِہٖ فَإِنَّہٗ فِي الصَّلَاۃِ}[2] ’’جب تم میں سے کوئی شخص وضو کرے اور خوب اچھی طرح وضو کرے اور مسجد میں نماز ادا کرنے کے ارادے سے نکلے تو وہ اپنی انگلیوں کو ایک دوسرے میں داخل نہ کرے،کیونکہ وہ نماز ہی میں ہے۔‘‘ اسی سلسلے میں سنن ابی داود میں صحیح سند کے ساتھ حضرت سالم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انگلیوں میں انگلیاں ڈال کر نماز پڑھنے والے شخص کے بارے میں حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ’’تِلْکَ صَلَاۃُ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْھِمْ‘‘[3] ’’یہ تو ان لوگوں کی نماز کا طریقہ ہے،جن پر اﷲ کا غضب نازل ہوا۔‘‘ مسند احمد اور مصنف ابن ابی شیبہ کی ایک حدیث میں ہے:
Flag Counter