Maktaba Wahhabi

670 - 699
آگے چل کر فرمایا: ﴿وَ مَا کَفَرَ سُلَیْمٰنُ وَ لٰکِنَّ الشَّیٰطِیْنَ کَفَرُوْا یُعَلِّمُوْنَ النَّاسَ السِّحْرَ [البقرۃ:102] ’’سلیمان نے کفر کی کوئی بات نہیں کی،بلکہ ان شیطانوں ہی نے کفر کیا اور وہ لوگوں کو جادو سکھلایا کرتے تھے۔‘‘ سورت طٰہٰ میں ارشادِ ربانی ہے: ﴿وَ لَا یُفْلِحُ السَّاحِرُ حَیْثُ اَتٰی﴾[طٰہٰ:69] ’’جادوگر جہاں بھی جائے فلاح نہیں پائے گا۔‘‘ جادو گر تعویذ گنڈے کرنے والوں کی آخرت برباد ہونے کا ذکر سورۃ البقرہ میں بھی آیا ہے،چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ لَقَدْ عَلِمُوْا لَمَنِ اشْتَرٰ ہُ مَا لَہٗ فِی الْاٰخِرَۃِ مِنْ خَلَاقٍ وَ لَبِئْسَ مَا شَرَوْا بِہٖٓ اَنْفُسَھُمْ لَوْ کَانُوْا یَعْلَمُوْنَ﴾[البقرۃ:102] ’’اور انھیں(یہود کو)خوب معلوم تھا کہ جو کوئی(ایمان دے کر)جادو کا خریدار بنا،اس کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں،اگر وہ سمجھتے ہوتے تو کتنا بُرا بدلہ ہے،جس کے عوض انھوں نے اپنی جانوں کو بیچ ڈالا۔‘‘ غرض کہ امام ابوحنیفہ،مالک،احمد بن حنبل رحمہ اللہ اور سلف صالحین کی کثیر جماعت نے جادو کو کفر قرار دیا ہے۔امام شافعی رحمہ اللہ کے یہاں کچھ تفصیل ہے اور پھر وہ بھی جادوگر کو کافر ہی قرار دیتے ہیں،کیونکہ اﷲ تعالیٰ نے اسے کفر ہی قرار دیا ہے۔[1] قرآنی آیات کی طرح ہی ارشاداتِ نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان لوگوں کے لیے تازیانۂ عبرت ہیں،چنانچہ صحیح بخاری و مسلم،سنن ابو داود اور نسائی میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: {اِجْتَنِبُوا السَّبْعَ الْمُوْبِقَاتِ}[2]
Flag Counter