Maktaba Wahhabi

667 - 699
کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھا ہے: ’’ایک منکر امر یہ ہے کہ جمعہ کے دن(یا کسی بھی دن)حلقے بنا کر تعویذات وغیرہ فروخت کیے جائیں۔تعویذ بیچنے والے لوگ مختلف قسم کی تلبیس و عیاری سے کام لیتے ہیں اور ہر وہ بیع جس میں جھوٹ،تلبیس یا عیب چھپانے کی بات ہو،وہ بیع حرام ہے۔ایسے تلبیس و دجل پر مبنی امور نہ صرف مسجد میں بلکہ یہ تو مسجد اور باہر ہر جگہ ہی حرام ہیں۔‘‘[1] یہ امام غزالی رحمہ اللہ کے الفاظ کا ترجمہ ہے،جبکہ علامہ جمال الدین قاسمی اپنی کتاب ’’إصلاح المساجد‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’مسجدوں میں حجرے ہوتے ہیں،جن میں غیب اور مستقبل کے حالات سے واقفیت رکھنے کا دعویٰ کرنے والے لوگ مقیم ہوتے ہیں،ان کے پاس گمشدہ ضرورتوں اور اشیا والے اور مستقبل کے نفع و نقصان کو جاننے کے خواہشمند آتے رہتے ہیں اور اپنے مقصد کے لیے یہ لوگ منتر جنتر پڑھنے والے کو پیسے بھی دیتے ہیں،کچھ بیماریوں کے بجائے محض وہم و وسوسے کے سبب بھی ان عاملوں کے پاس آتے ہیں۔عامل آنے والوں کو یہ باور کراتا ہے کہ ان امراض اور شیطانی اثرات کا علاج اس کے منتروں اور عجیب و غریب طریقوں کے سوا کوئی نہیں ہے،پھر ایسے عیّار لوگ کبھی خونِ حیض سے کچھ لکھتے ہیں،کبھی عورت کے پیٹ پر لکھتے ہیں۔ ’’غرض کہ وہ کئی انوکھی اور بھونڈی حرکات کرتے ہیں اور ہمارے سادہ دِل لوگ ایسے لوگوں کو عامل کامل اور نہ جانے کیا کیا سمجھے ان کے مکرو فریب میں پھنسے رہتے ہیں اور وہ ان کی جیبوں،عزتوں اور ایمان پر ڈاکے ڈالتے رہتے ہیں۔ایسے لوگوں کو مسجدوں سے نکال دینا چاہیے۔‘‘ آگے علامہ قاسمی لکھتے ہیں کہ قابلِ افسوس بات یہ ہے کہ یہ سب کچھ اب مسلمانوں میں رائج ہے۔شاید انھیں یہ معلوم نہیں کہ یہ حدیث میں وارد ہے کہ جس نے نجومی سے عقیدت رکھی،اس کی نماز قبول نہیں ہوتی اور وہ کفر کی حد میں داخل ہوجاتا ہے۔[2]
Flag Counter