Maktaba Wahhabi

660 - 699
ممانعت نبیِ اکرم سے ثابت ہے،ورنہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ انھیں کوڑوں کی سزا کا ہرگز نہ کہتے۔[1] یہی واقعہ مصنف عبدالرزاق میں ایک دوسرے طریق سے بھی مروی ہے جس میں حضرت نافع بیان فرماتے ہیں کہ حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے: ’’لَا تُکْثِرُوْا اللَّغَطَ‘‘ ’’مسجد میں چیخ و چنگاڑ مت کیا کرو۔‘‘ آگے اس روایت میں یہ بھی منقول ہے: ’’إِنَّ مَسْجِدَنَا ھٰذَا لَا یُرْفَعُ فِیْہِ الصَّوْتُ‘‘[2] ’’ہماری اس مسجد میں آواز بلند نہیں کی جائے گی۔‘‘ لیکن اس کی سند میں انقطاع پایا جاتا ہے،کیونکہ نافع نے اس واقعے کے رونما ہونے کا زمانہ نہیں پایا ہے۔ مسجد میں آواز بلند کرنے کی ممانعت کے سلسلے میں اس اثرِ فاروقی سے بھی استدلال کیا جا سکتا ہے،جو موطا امام مالک میں حضرت سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے طریق سے مروی ہے: ’’بَنٰی عُمَرُ إِلٰی جَانِبِ الْمَسْجِدِ رَحْبَۃً فَسَمَّاھَا الْبَطْحَاء،فَکَانَ یَقُوْلُ مَنْ أَرَادَ أَنْ یَّلْغُطَ أَوْ یُنْشِدَ شِعْراً أَوْ یَرْفَعَ صَوْتًا فَلْیَخْرُجْ إِلٰی ھٰذِہِ الرَّحْبَۃِ‘‘[3] ’’حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ نے مسجد کے ساتھ ہی ایک چبوترہ سا بنوا رکھا تھا،جس کا نام بطحا رکھا ہوا تھا۔فرمایا کرتے تھے کہ جو چیخ و چنگاڑ یا شعر گوئی یا کسی معاملے میں آواز بلند کرنا چاہے تو اسے چاہیے کہ وہ اس چبوترے کی طرف چلا جائے۔‘‘ ایسے ہی جہاں حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ سے مروی یہ آثار مساجد میں آواز بلند کرنے کی ممانعت پر دلالت کرتے ہیں تو ان کی تائید بعض مرفوع احادیث سے بھی ہوتی ہے لیکن بذاتہ وہ ضعیف ہیں۔مثلاً سنن ابن ماجہ،مصنف عبدالرزاق اور طبرانی کبیر میں حضرت واثلہ رحمہ اللہ والی جو حدیث مسجد میں نفاذِ حدود و تعزیرات کی ممانعت کے سلسلے میں گزری ہے،،اس میں یہ الفاظ بھی مروی ہیں:
Flag Counter