Maktaba Wahhabi

610 - 699
ایسے ہی صحیح بخاری و مسلم کی وہ حدیث بھی ہے،جس میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نجد کی طرف ایک دستہ روانہ فرمایا،جو(یمامہ کے حاکم اور)بنی حنیفہ کے سردار ثمامہ بن اثال کو پکڑ کر لایا اور انھوں نے اسے مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے ستون سے باندھ دیا۔نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تین دن اس کے پاس تشریف لاتے اور اس سے گفتگو فرماتے اور وہ سخت و سست بلکہ تلخ و درشت باتیں کرتا رہا۔آخر تیسرے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھول دینے کا حکم فرمایا اور بس اس حسنِ اخلاق کے نتیجے میں وہ مسلمان ہوگیا۔اس واقعہ اسلام کی تفصیل ’’صحیح بخاري مع فتح الباري‘‘(8/87-88)میں دیکھی جا سکتی ہے۔[1] اس واقعے سے مسجد میں کھانا کھانے کے جواز پر یوں استدلال کیا جاتا ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے تین دن تک وہ قیدی کی حیثیت سے مسجد کے ایک ستون کے ساتھ بندھے رہے۔نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شانِ رحمت للعالمینی سے قطعاً بعید ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے کھانا نہ پہنچاتے ہوں اور ظاہر ہے کہ وہ مسجد میں ہوتے ہوئے ہی کھانا کھایا کرتے تھے۔[2] ایسے ہی صحیح بخاری و مسلم میں ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے ایک واقعہ مروی ہے،جس میں وہ بیان فرماتی ہیں کہ غزوہ خندق کے موقع پر حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ ایک قریشی مشرک حبان بن عرقہ کے تیر سے زخمی ہوگئے،آگے وہ فرماتی ہیں: ’’فَضَرَبَ عَلَیْہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم خَیْمَۃً فِي الْمَسْجِدِ لِیَعُوْدَہٗ مِنْ قَرِیْبٍ‘‘[3] ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں خیمہ نصب کروا دیا،تاکہ قریب سے ان کی بیمار پرسی کر سکیں۔‘‘ ایسے ہی صحیح بخاری و مسلم،سنن ابن ماجہ اور صحیح ابن خزیمہ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور سنن ابن ماجہ و صحیح ابن خزیمہ میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی صفائی کرنے والی ایک عورت کا واقعہ بھی ہے۔[4]
Flag Counter