Maktaba Wahhabi

596 - 699
وجہ سے ہے۔پکے لہسن وغیرہ کو کھانے کے بعد چاہے فوراً ہی کیوں نہ مسجد میں چلے جائیں،کوئی ممانعت نہیں ہے،کیونکہ یہ حلال ہیں،حرام نہیں ہیں،چنانچہ صحیح مسلم اور مسند احمد میں حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کے طریق سے،اور صحیح ابن خزیمہ میں سفیان بن وہب کے طریق سے حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،جبکہ یہی حدیث سنن ترمذی،صحیح ابن حبان اور مسند ابو داود طیالسی میں خود حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: {کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم إِذَا أُتِيَ بِطَعَامٍ أَکَلَ مِنْہُ،وَبَعَثَ بِفَضْلِہٖ إِلَيَّ،وَإِنَّہٗ بَعَثَ إِلَيَّ یَوْمًا بِفَضْلِہٖ لَمْ یَأْکُلْ مِنْھَا لِأَنَّ فِیْھَا ثُوْمًا،فَسَأَلْتُہٗ:أَحَرَامٌ ھُوَ؟ قَالَ:لَا،وَلٰکِنِّيْ أَکْرَھُہٗ مِنْ أَجْلِ رِیْحِہٖ}[1] ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جب کھانا بھیجا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھانا کھا چکنے کے بعد فاضل کھانا میری طرف بھیج دیتے تھے۔ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فاضل کھانا میری طرف بھیجا تو پتا چلا کہ اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لہسن ہونے کی وجہ سے کچھ نہیں کھایا،میں نے پوچھا:کیا یہ لہسن حرام ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:نہیں لیکن مجھے اس کی بو ناگوار ہے۔‘‘ ابن خزیمہ میں ہے: {اَسْتَحْیِيْ مِنْ مَلَائِکَۃِ اللّٰہِ وَلَیْسَ بِمُحَرَّمٍ}[2] ’’یہ حرام تو نہیں،لیکن میں اﷲ کے فرشتوں سے حیا کرتے ہوئے نہیں کھاتا۔‘‘ امام ابن خزیمہ نے اس حدیث پر یوں تبویب کی ہے: ’’باب ذکر ما خص اللّٰه نبیہ صلی اللّٰه علیہ وسلم من ترک أکل الثوم والبصل والکراث مطبوخاً‘‘ ’’اس بات کا بیان کہ اﷲ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خصائص میں سے یہ بات بھی رکھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پکا ہوا لہسن،پیاز اور گندنا بھی نہیں کھاتے تھے۔‘‘ صحیح ابن خزیمہ میں حضرت ام ایوب رضی اللہ عنہا سے مروی حدیث میں ہے: ’’نَزَلَ عَلَیْنَا النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَتَکَلَّفْنَا لَہٗ طَعَامًا فِیْہِ بَعْضُ الْبُقُوْلِ فَلَمَّا وُضِعَ بَیْنَ یَدَیْہِ
Flag Counter