Maktaba Wahhabi

540 - 699
’’یہ حدیث قبلہ رو تھوکنے کے حرام ہونے پر دلالت کرتی ہے۔‘‘ خود علامہ عینی رحمہ اللہ نے بھی مختلف اقوال ذکر کرنے کے بعد اسی بات کو ترجیح دی ہے کہ قبلہ رو تھوکنا حرام ہے،اس حدیث میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ممانعت کا جو سبب ذکر فرمایا ہے کہ اﷲ تعالیٰ نمازی اور قبلے کے مابین ہوتا ہے،اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ قبلہ رو تھوکنا حرام ہے،یہ مسجد میں ہو یا باہر۔[1] بخاری شریف کی اس سے اگلی حدیث میں،جو صحیح مسلم،سنن ابو داود اور موطا امام مالک میں بھی مروی ہے،اس میں حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کی قبلے جہت والی دیوار پر تھوک دیکھی تو اسے کھرچ ڈالا اور لوگوں سے مخاطب ہو کر فرمایا: {إِذَا کَانَ أَحَدُکُمْ یُصَلِّيْ فَلَا یَبْصُقْ قِبَلَ وَجْھِہٖ،فَإِنَّ اللّٰہَ قِبَلَ وَجْھِہٖ إِذَا صَلّٰی}[2] ’’تم میں سے جب کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہو تو وہ اپنے سامنے نہ تھوکے،کیونکہ نماز کی حالت میں اﷲ تعالیٰ اس کے سامنے ہوتا ہے۔‘‘ نماز کی حالت میں اﷲ تعالیٰ نمازی کے سامنے اور اس کی طرف متوجہ ہوتا ہے،اس حالت میں اس کی طرف تھوکنا کتنا ناگوار فعل ہے؟ یہ بات نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث میں مثال دے کر سمجھائی ہے،چنانچہ سنن ابو داود،صحیح ابن خزیمہ،مسند احمد اور مستدرک حاکم میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کھجور کے گچھے والی ٹیڑھی لکڑی کا ہاتھ میں رکھنا بہت پسند تھا۔ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دستِ مبارک میں ایسی ہی ایک لکڑی تھی،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کی قبلے والی دیوار پر کئی جگہ رینٹ لگی دیکھی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان جگہوں کو خوب صاف کر دیا،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غضبناک ہو کر لوگوں سے فرمایا: {أَیُحِبُّ أَحَدُکُمْ أَنْ یَّسْتَقْبِلَہٗ رَجُلٌ فَیَبْصُقُ فِيْ وَجْھِہٖ؟}
Flag Counter