Maktaba Wahhabi

520 - 699
﴿مَا کَانَ لِلْمُشْرِکِیْنَ اَنْ یَّعْمُرُوْا مَسٰجِدَ اللّٰہِ شٰھِدِیْنَ عَلٰٓی اَنْفُسِِمْ بِالْکُفْرِ اُولٰٓئِکَ حَبِطَتْ اَعْمَالُھُمْ وَ فِی النَّارِھُمْ خٰلِدُوْنَ اِنَّمَا یَعْمُرُ مَسٰجِدَ اللّٰہِ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ اَقَامَ الصَّلٰوۃَ وَ اٰتَی الزَّکٰوۃَ وَ لَمْ یَخْشَ اِلَّا اللّٰہَ فَعَسٰٓی اُولٰٓئِکَ اَنْ یَّکُوْنُوْا مِنَ الْمُھْتَدِیْنَ﴾[التوبۃ:17-18] ’’مشرکوں کا کام نہیں کہ آباد کریں اﷲ کی مسجدیں اور تسلیم کر رہے ہوں اپنے اوپر کفر کو،ان کے تمام اعمال برباد ہوگئے اور ہمیشہ نارِ جہنم میں رہیں گے۔اﷲ کی مسجد وہی آباد کرتا ہے جو اﷲ اور روزِ قیامت پر ایمان رکھتا ہو اور نماز قائم کرتا ہو اور زکات ادا کرتا ہو اور اﷲ کے سوا کسی سے نہ ڈرتا ہو،سو امیدوار ہیں وہ لوگ کہ ہدایت والوں میں سے ہوں گے۔‘‘ اس آیت کی تفسیر بیان کرتے ہوئے مذاہبِ باطلہ و افکارِ ضالہ کے لیے شمشیر برہنہ فاتحِ قادیان مولانا ثناء اﷲ امرتسری رحمہ اللہ،جن کے ساتھ مباہلے کے نتیجے میں مرزائیوں کا پیشوا مرزا غلام احمد اپنے انجام کو پہنچا تھا،وہ اپنی تفسیر میں لکھتے ہیں: ’’مشرکوں کو بھی ایک غلط خیال جم رہا ہے کہ ہم مسجد الحرام کی تعمیر و آبادی کرتے ہیں،اﷲ کے ہاں ہمیں ثواب ملے گا،حالانکہ قانونِ الٰہی میں مشرکوں سے ممکن ہی نہیں کہ جس حالت میں وہ اپنے حق میں کفر کے مقر ہوں،وہ اﷲ کی مسجدیں بھی آباد کریں،کیونکہ مسجدیں خالص توحیدی عبادت کے لیے ہیں اور یہ کام خالص موحدین کا حصہ ہے،ان مشرکوں کے تو تمام اعمال ضائع و برباد ہیں اور یہ ہمیشہ جہنم میں رہیں گے۔حقیقت میں اﷲ کی مسجدوں کو وہی لوگ آباد کرتے ہیں،جو اﷲ اور روزِ قیامت پر ایمان رکھتے ہیں اور خود نماز پڑھتے ہیں،زکات ادا کرتے ہیں اور اﷲ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے،کیونکہ مسجد کی آبادی یہ ہے کہ اس میں اﷲ کی خالص عبادت ہو۔‘‘[1] غرض کہ تعمیرِ مسجد کی خدمت انجام دینے والوں کو اﷲ تعالیٰ کی طرف سے یہ سر ٹیفکیٹ دیا گیا ہے کہ وہ ایمان لانے والے ہوتے ہیں۔ان دونوں آیتوں کی تفسیر کے لیے تفسیر ابن کثیر(2/340-341)تفسیر قرطبی(4/6/58)تفسیر مولانا شبیر احمد عثمانی(ص:245)اور دیگر کتبِ تفسیر دیکھی جا سکتی ہیں۔
Flag Counter