Maktaba Wahhabi

507 - 699
4۔ آگے ’’کتاب التھجد‘‘ میں دن یا رات کے وقت نفلی نماز کو دو دو رکعتیں کر کے پڑھنے کا پتا دینے کے لیے اس حدیث کو ’’باب ما جاء في التطوع مثنیٰ مثنیٰ‘‘ کے تحت ذکر کیا۔ 5۔ پھر کتاب الحج میں خانہ کعبہ کو اندر سے بند کر لینے اور اس میں کسی بھی جگہ نماز پڑھ لینے کا جواز اور حکمت بیان کرنے کے لیے ’’باب إغلاق البیت ویصلي في أي نواحی البیت شاء‘‘ کے تحت اس حدیث کو روایت کیا ہے۔ 6۔ آگے خانہ کعبہ میں نماز پڑھنے کا جواز و مشروعیت بیان کرنے کے لیے حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما سے موقوفاً اس حدیث کو ’’باب الصلاۃ في الکعبۃ‘‘ میں لائے ہیں۔ 7۔ کتاب الجہاد میں اپنی سواری پر اپنے پیچھے کسی کو سوار کرنے کا جواز بیان کرنے کے لیے اسے ’’باب الردف علی الحمار‘‘ کے تحت روایت کیا ہے،جس میں پہلے حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کو اپنے گدھے پر اپنے پیچھے سوار کرنے والی حدیث ذکر کی ہے اور پھر یہ حدیث وارد کی ہے،کیونکہ اس حدیث میں شروع میں یہ بھی مذکور ہے: {إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم أَقْبَلَ یَوْمَ الْفَتْحِ مِنْ أَعْلٰی مَکَّۃَ عَلٰی رَاحِلَتِہٖ مُرْدِفًا أُسَامَۃَ بْنَ زَیْدٍ،وَمَعَہٗ بِلَالٌ،وَمَعَہٗ عُثْمَانُ بْنُ طَلْحَۃَ} ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن مکہ شریف کی بالائی جانب سے اپنی اونٹنی پر سوار تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما بھی سوار تھے اور حضرت بلال اور حضرت عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہما بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے۔‘‘ 8۔ کتاب المغازی میں جا کر غزوۂ فتح مکہ کے موقع پر نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مکہ شریف کی بالائی جانب کی طرف سے مکہ مکرمہ میں داخل ہونے کا پتا دینے کے لیے اس حدیث کو ’’باب دخول النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم من أعلیٰ مکۃ‘‘ کے تحت وارد کیا ہے۔ 9۔ پھر کتاب المغازی ہی کے ایک دوسرے مقام پر ’’باب حجۃ الوداع ‘‘ کے تحت لائے ہیں،لیکن دخولِ کعبہ کا واقعہ چونکہ فتح مکہ کے وقت پیش آیا تھا،لہٰذا امام صاحب اس واقعہ کو حجۃ الوداع کے تحت کیوں لائے ہیں؟ یہ ایک عقدۂ لا ینحل ہے،البتہ اس آخری ایک باب کو
Flag Counter