Maktaba Wahhabi

486 - 699
وَھَیْئَتِھَا إِذَا نَفَرَتْ}[1] ’’اونٹوں کے باڑوں میں نماز مت پڑھو،یہ جنوں میں سے پیدا کیے گئے ہیں،جب یہ بھڑکے ہوئے ہوں تو تم ان کی آنکھیں اور ہیٔت و حالت نہیں دیکھتے ہو۔‘‘ ایسے ہی سنن ابو داود اور مسندِ احمد میں حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: {لَا تُصَلُّوْا فِيْ مُبَارِکِ الْإِبِلِ فَإِنَّھَا مِنَ الشَّیَاطِیْنِ،وَصَلُّوْا فِيْ مَرَابِضِ الْغَنَمِ فَإِنَّھَا بَرَکَۃٌ}[2] ’’اونٹوں کے باڑوں میں نماز نہ پڑھو،کیوںکہ وہ شیطانوں میں سے ہیں اور بکریوں کے باڑوں میں نماز پڑھ لو،کیونکہ یہ تو نری برکت ہیں۔‘‘ ایسے ہی سنن نسائی میں حضرت عبداﷲ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے اور سنن ابن ماجہ میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی احادیث میں بھی یہ بات وارد ہوئی ہے۔[3] ان سب احادیث سے اونٹوں کے باڑے میں نماز نہ پڑھنے کا اصل سبب بھی معلوم ہوگیا۔یہاں پر یہ بات بھی ذہن میں رہے کہ اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھنا جہاں وہ اکٹھے ہوتے ہوں یا رہتے ہوں اور اونٹ کو سامنے بٹھا کر اسے سترہ بنا کر کسی کھلی جگہ پر نماز پڑھنا اور اونٹ کے اوپر بیٹھ کر سفر میں نفلی نماز پڑھنا؛ یہ تینوں الگ الگ چیز ہیں۔پہلی صورت ممنوع ہے،جیسا کہ احادیث گزری ہیں اور دوسری دونوں صورتیں جائز ہیں۔ان میں سے اونٹ کے اوپر سوار ہو کر نماز پڑھنے کا ذکر بھی قریب ہی سواری پر نماز پڑھنے کے ضمن میں گزرا ہے۔نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سواری پر بیٹھے بیٹھے نفلی نماز پڑھنا ثابت ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری عموماً اونٹنی ہوتی تھی،جیسا کہ عضباء اور قصواء نامی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنیاں معروف ہیں۔خصوصاً نماز وتر کے سلسلے میں حدیث مشہور ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی پر ہی پڑھ لیا کرتے تھے۔اونٹنی کو سامنے بٹھا کر نماز پڑھنا بھی ثابت ہے۔جس سے پتا چلتا ہے کہ مذکورہ تینوں صورتوں میں سے پہلی صورت کا حکم الگ ہے اور دوسری دونوں صورتوں کا الگ۔پہلی میں نماز
Flag Counter