Maktaba Wahhabi

484 - 699
حدیث میں بھی یہی الفاظ ہیں۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ’’أعطان الإبل‘‘،حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ’’مناخ الإبل‘‘،اور حضرت عبداﷲ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ’’مرابد الإبل‘‘ ہے۔معنیٰ ان سبھی کا تقریباً ایک یعنی اونٹوں کا باڑہ ہی ہے۔ جن احادیث میں اونٹوں کے باڑوں میں نماز پڑھنے سے روکا گیا ہے،ان احادیث میں سے ایک صحیح مسلم،سنن ترمذی اور مسنداحمد میں حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: {إِنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم أَ أَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُوْمِ الْغَنَمِ؟ قَالَ:إِنْ شِئْتَ فَتَوَضَّأْ،وَإِنْ شِئْتَ فَلَا تَتَوَضَّأْ،قَالَ:أَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُوْمِ الْإِبِلِ؟ قَالَ:نَعَمْ فَتَوَضَّأْ مِنْ لُحُوْمِ الْإِبِلِ۔۔۔قَالَ:لَأُصَلِّيْ فِيْ مَرَابِضِ الْغَنَمِ؟ قَالَ:نَعَمْ،قَالَ:أُصَلِّيْ فِيْ مُبَارِکِ الْإِبِلِ؟ قَالَ:لَا}[1] ’’ایک آدمی نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا:کیا میں بکری کا گوشت کھانے کے بعد نئے سرے سے وضو کروں؟ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:اگر تم چاہو تو بکری کا گوشت کھا کر وضو کر لو اور اگر نہ چاہو تو نہ کرو۔پھر اس شخص نے پوچھا:کیا میں اونٹ کا گوشت کھا کر وضو کروں؟ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ہاں اونٹ کا گوشت کھا کر وضو کر لو۔اس نے پوچھا:کیا میں بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لوں؟ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ہاں(پڑھ لو)اس نے پوچھا:کیا میں اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھ لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:نہیں۔‘‘ جب کہ سنن ترمذی،ابن ماجہ اور مسند احمد میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: {صَلُّوْا فِيْ مَرَابِضِ الْغَنَمِ،وَلَا تُصَلُّوْا فِيْ أَعْطَانِ الْإِبِلِ}[2] ’’بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لو،لیکن اونٹوں کے باڑے میں نماز مت پڑھو۔‘‘ ایسی ہی دیگر احادیث کے پیشِ نظر امام احمد رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ اونٹوں کے باڑے میں نماز کسی حال میں بھی جائز نہیں اور جس نے نماز پڑھ لی ہو،وہ نماز دہرائے۔امام مالک رحمہ اللہ سے پوچھا گیا
Flag Counter