Maktaba Wahhabi

476 - 699
کی مسجد کئی وجوہات کی بنا پر اس حکم سے مستثنیٰ اور الگ ہے،جس کی رو سے قبر پر تعمیر کی گئی یا قبر کو شامل مسجد میں نماز مکروہ قرار دی گئی ہے۔سابقۃ الذکر تفصیلات سے یہ بھی واضح ہو گیا کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبرِ اقدس خلفاے راشدین اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عہد میں مسجدِ نبوی میں داخل نہیں کی گئی،بلکہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ،پھر یزید اور عبد الملک کے زمانوں کے بھی بعد ولید بن عبدالملک کے زمانے میں قبر نبوی،مسجدِ نبوی میں داخل کی گئی،جب کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کوئی صحابی مدینہ طیبہ میں زندہ باقی نہیں رہا تھا،بلکہ وہ تابعین رحمہم اللہ کا زمانہ تھا۔رئیس التابعین حضرت سعید بن مسیب رحمہ اللہ نے ولید پر نکیر کی اور اس کے اس اقدام کو انھوں نے بنظرِ استحسان نہیں دیکھا۔لہٰذا نہ تو قبرِ نبوی کے مسجدِ نبوی میں ہونے سے مسجد میں قبر کے جواز پر استدلال صحیح ہے اور نہ اس سے قبر پر مسجد تعمیر کرنے کا جواز اخذ کرنے کی کوئی گنجایش ہے،کیوں کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے سختی سے منع فرمایا ہے۔قبروں پر مساجد کے سلسلے میں بعض دیگر شبہات و اشکالات بھی وارد کیے گئے ہیں،جن کا محدّثانہ و عالمانہ اور تفصیلی جائزہ کتاب ’’تحذیر الساجد من اتخاذ القبور مساجد‘‘(ص:47 تا 100 طبع جمعیۃ إحیاء التراث الإسلامي کویت)میں دیکھا جا سکتا ہے۔
Flag Counter