Maktaba Wahhabi

468 - 699
سلسلے میں ہے کہ جس طرح اوقاتِ مکروہہ میں سببی نماز اس لیے مباح ہے کہ وہ ضائع نہ ہونے پائے،کیونکہ اس کا وقت گزر جانے کے بعد اس کی فضیلت کا حاصل کرنا ممکن نہیں رہے گا،اسی طرح مسجدِ نبوی کے بارے میں بھی کہاجائے گا کہ اس کی فضیلت کے حصول کے پیشِ نظر وہ دیگر مساجد سے مستثنیٰ ہے۔[1] شیخ الاسلام موصوف اپنی دوسری کتاب ’’الجواب الباہر في زوار المقابر‘‘ جس کا کتبِ توحید وعقیدہ کے مترجم مولانا عطاء اﷲ ثاقب رحمہ اللہ نے اردو ترجمہ بھی کر دیا ہے،جو سعودی دار الافتاء والدعوۃ والارشاد کی پاکستان برانچ کے خر چے پر ہزاروں کی تعداد میں تقسیم کی گئی ہے،اس کتاب میں شیخ الاسلام لکھتے ہیں: ’’ایسی مساجد میں نماز پڑھنا مطلقاً ممنوع ہے جو قبروں پر بنائی گئی ہوں،بخلاف مسجدِ نبوی(عَلَیٰ صَحِبِہٖ أَفْضَلُ الصَّلَوَاتِ وَأَتَمُّ التَّسْلِیْمِ)کے،کیوں کہ اس میں ایک نماز کا ثواب عام مساجد کی بنسبت ہزار نمازوں کے برابر ملتا ہے،کیوں کہ اس کی بنیاد تقوے پر رکھی گئی ہے۔مسجدِ نبوی کو فضیلت و عظمت کا یہ بلند درجہ رسولِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ طیبہ میں بھی حاصل تھا اور حجرہ مبارکہ کے اس میں شامل ہونے سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلفاے راشدین کے دور میں بھی،جب کہ خود رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم اور مہاجرین و انصار رضی اللہ عنہم اس میں نماز ادا کیا کرتے تھے۔اس میں نماز ادا کرنے کی جو فضیلت و عظمت اس دَور میں تھی،وہ اس میں حجرہ مبارکہ کے شامل ہونے کے بعد بھی باقی رہی۔حجرہ مبارکہ(ولید بن عبد الملک کے دور میں)اس وقت مسجدِ نبوی میں شامل ہوا،جب عہدِ صحابہ رضی اللہ عنہم ختم ہو چکا تھا۔‘‘[2] آگے جا کر موصوف نے ایک جگہ لکھا ہے: ’’مسجدِ نبوی(بذاتِ خود)ہی فضیلت والی ہے،کیونکہ(اُسے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اور قیامت تک آنے والے مسلمانوں کے نماز پڑھنے کے لیے بنایا۔اسے یہ شرف حاصل ہے اور)اس میں نماز کی فضیلت وارد ہے اور یہ فضیلت کیوں نہ ہو خود رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد بھی تو یہ ہے:
Flag Counter