Maktaba Wahhabi

428 - 699
قبلے کے ما بین سے ہٹانا ممکن ہو،لیکن پھر بھی آگ کی طرف منہ کر کے اسے اپنے سامنے رکھتے ہوئے نماز پڑھیں تو اختیار کے باوجود ایسا کرنا اور ایسے ہی نماز پڑھنا مکروہ ہے،جیسا کہ مصنف ابن ابی شیبہ میں معروف تابعی امام ابن سیرین رحمہ اللہ کے بارے میں مروی ہے: ’’إِنَّہٗ کَرِہَ الصَّلَاۃَ إِلٰی التَّنُّوْرِ،وَقَالَ:ھُوَ بَیْتُ نَارٍ‘‘[1] ’’وہ تنور کی طرف رُخ کیے نماز پڑھنے کو مکروہ قرار دیتے اور کہا کرتے تھے کہ یہ تنور ’’آتش کدہ‘‘ہے۔‘‘ اگر کوئی ایسی جگہ ہوکہ سامنے آگ جل رہی ہو یا دوسری کوئی چیز ہو جس کی عبادت کی جاتی ہو،لیکن اسے وہاں سے ہٹانا بس میں نہ ہو اور نہ خود اس جگہ سے ہٹ کر نماز پڑھ سکنے کی گنجایش ہو تو ایسے میں جب نمازی دل میں یہ بات رکھ کر نماز شروع کردے کہ میں اس چیز کی نہیں بلکہ اپنے معبودِ حقیقی،خالق ومالکِ کائنات اور پروردگارِعالم کی عبادت کرنے جا رہا ہوں،آتش برویا بروئے صنم نہیں بلکہ قبلہ رُو ہوں تو اس صورت میں اس کی نماز بلا کراہت جائز ہوگی اور اس میں کسی قسم کا کوئی مضائقہ بھی نہیں۔اس چیز کے نمازی کے سامنے قریب یا دور ہونے میں بھی کوئی فرق نہیں ہے،کیونکہ صحیح بخاری ’’کِتَابُ الصَّلَاۃِ:بَابُ مَنْ صَلّٰی وَقُدَّامَّہٗ تَنُّوْرٌ أَوْ نَارٌ أَوْ شَیْیٌٔ مِّمَّا یُعْبَدُ فَأَرَادَ بِہِ اللّٰہِ‘‘ اور دیگر کتب میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ایک حدیث میں مذکور ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج گرہن کی نماز پڑھی اور فرمایا: {أُرِیْتُ النَّارَ فَلَمْ أَرَ مَنْظَراً کَالْیَوْمِ قَطُّ أَفْظَعَ}[2] ’’مجھے آگ دکھائی گئی اور اتنا بھیانک منظر میں نے آج تک نہیں دیکھا۔‘‘ اسی حدیث میں یہ بات بھی مذکور ہے کہ وہ آگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عین سامنے لاکر دکھائی گئی تھی،دائیں بائیں سے نہیں،جیسا کہ صحابہ رضی اللہ عنہم کے الفاظ ہیں:اے اﷲ کے رسول! {رَأَیْنَاکَ تَنَاوَلْتَ شَیْئاً فِيْ مَقَامِکَ تَکَعْکَعْتَ}[3] ’’ہم نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیام کے دوران میں کوئی چیز پکڑی اور پھر پیچھے کو ہٹ
Flag Counter