Maktaba Wahhabi

416 - 699
’’ میں نے دیکھا کہ وہ اپنے سواری کے گدھے پر قبلے سے بائیں جانب منہ کیے ہی نماز پڑھ رہے ہیں۔‘‘ آگے وہ فرماتے ہیں کہ میں نے پوچھا کہ میں نے آپ کو غیر قبلہ کی طرف منہ کرکے نماز پڑھتے دیکھا ہے۔اس وقت انھوں نے جواب دیا: ’’لَوْلَا أَنِّيْ رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَعَلَہٗ لَمْ أَفْعَلْہُ‘‘[1] ’’میں نے اگر نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے نہ دیکھا ہوتا تو میں بھی ایسا ہر گز نہ کرتا۔‘‘ معلوم ہوا کہ سواری پر نماز پڑھنا ان کے یہاں معروف تھا،لہٰذا اس کے بارے میں سوال ہی نہیں کیا گیا اور غیر قبلہ کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے وضاحت کر دی کہ میں نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو غیر قبلہ کی طرف منہ کرکے نماز پرھتے دیکھا ہے۔صحیح بخاری ومسلم،سنن ابو داود اور نسائی میں حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اللہ عنہا سے موقوفاً اور مرفوعاً ملتے جلتے الفاظ سے مروی ہے: {إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَانَ یُصَلِّيْ سُبْحَتَہٗ حَیْثُمَا تَوَجَّھَتْ بِہٖ نَاقَتُہٗ}[2] ’’میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی پر جدھر بھی وہ جا رہی ہوتی نماز پڑھ لیتے تھے۔‘‘ صحیح مسلم کی دوسری روایت میں ہے: {رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یُصَلِّيْ عَلٰی حِمَارٍ وَّھُوَ مُتَوَجِّہٌ إِلٰی خَیْبَرَ} ’’میں نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو گدھے پر سوار ہو کر خیبر کی طرف جاتے ہوئے نماز پڑھتے دیکھا۔‘‘ یہ حدیث صحیح مسلم کے علاوہ سنن ابو داود،نسائی اور مسند احمد میں بھی مروی ہے۔[3]
Flag Counter