Maktaba Wahhabi

356 - 699
بارے میں بھی ایک اثر مروی ہے،جس میں تفسیر طبری کے مطابق علی بن ابو طلحہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ’’أَمَرَ اللّٰہُ نِسَآئَ الْمُؤْمِنِیْنَ إِذَا خَرَجْنَ مِنْ بُیُوْتِھِنَّ فِيْ حَاجَۃٍ أَنْ یُّغَطِّیْنَ وَجُوْھَھُنَّ مِنْ فَوْقِ رُؤُوْسِھِنَّ بِالْجَلَابِیْبِ وَیُبْدِیْنَ عَیْنًا وَّاحِدَۃً‘‘[1] ’’اﷲ نے مومن عورتوں کو حکم دیا ہے کہ جب وہ کسی کام سے اپنے گھروں سے نکلیں تو اپنے سروں کا کپڑا لٹکا کر اپنے چہروں کا پردہ کر لیں اور صرف(راستہ دیکھنے کے لیے)ایک آنکھ ننگی رہنے دیں۔‘‘ طبری کے روایت کردہ اس اثر کی سند پر بھی بعض کبار محدثین کرام نے کلام کیا ہے اور اسے ضعیف قرار دیا ہے۔[2] غرض کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی چہرے اور ہاتھوں والی تفسیر کی ایک توجیہ یہ ہوسکتی ہے کہ اس اثر میں انھوں نے نزولِ حجاب سے پہلے کی حالت کا تذکرہ کیا ہے۔[3] 2۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی اس تفسیر کی دوسری توجیہ یہ بھی ممکن ہے کہ اس تفسیر میں ان کی مراد وہ زینت ہو جس کو ظاہر کرنے کی ممانعت وارد ہوئی ہے،جیسا کہ امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے اپنی تفسیر القرآن میں ذکر کیا ہے،چنانچہ امام ابن کثیر رحمہ اللہ،حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی﴿اِلَّا مَا ظَھَرَ مِنْھَا﴾سے مراد تفسیر یعنی چہرہ،ہاتھ اور انگوٹھی بیان کرنے اور اس سے ملتے جلتے الفاظ کے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما اور حضرت عطا،عکرمہ،سعید بن جبیر،ابو شعثاء،ضحاک اور ابراہیم نخعی رحمہم اللہ وغیرہ اہلِ علم سے بھی ملنے کا تذکرہ کرنے کے بعد لکھتے ہیں: ’’وَھٰذَا یَحْتَمِلُ أَنْ یَّکُوْنَ تَفْسِیْراً لِّلزَّیْنَۃِ الَّتِيْ نُھِیْنَ عَنْ إِبْدَآئِھَا‘‘[4] ’’احتمال ہے کہ یہ اس زینت کی تفسیر ہو جس کا اظہار کرنا عورتوں کے لیے منع کیا گیا ہے۔‘‘
Flag Counter