Maktaba Wahhabi

352 - 699
کے لیے بہتر ہے،اﷲ سننے والا اور جاننے والا ہے۔‘‘ ’’اس ارشادِ الٰہی میں اﷲ تعالیٰ نے یہ خبر دی ہے کہ بوڑھی عورتیں جو نکاح کی عمر سے گزر چکی ہیں،ان پر گناہ نہیں ہے کہ وہ اگر اپنا بناؤ سنگھار دکھانے کے چکر میں نہ ہوں تو وہ اپنے ہاتھوں اور چہرے کا پردہ اتار سکتی ہیں۔اس سے معلوم ہوا کہ جو عورت زیب و زینت کی نمایش کے چکر میں ہو،اس کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنے ہاتھوں،چہرے یا جسم کے کسی دوسرے حصے کا پردہ اتار دے،بلکہ اس ارادے سے ایسا کرنا گناہ ہے،چاہے وہ بوڑھی ہی کیوں نہ ہو،کیونکہ مثل مشہور ہے: ’’کُلُّ سَاقِطَۃٍ لَھَا لَاقِطَۃٌ‘‘(ہر گری ہوئی چیز کو کوئی نہ کوئی اٹھا ہی لیتا ہے) پھر زیب و زینت کی نمایش اس عورت کو فتنہ و بگاڑ تک پہنچا دیتی ہے،اگرچہ وہ عورت بوڑھی ہی کیوں نہ ہو۔جب ایک بوڑھی اور عمر رسیدہ و خزاں دیدہ عورت کا یہ حال ہے تو اگر کوئی جوان و خوبرو عورت ایسے کر لے تو پھر کیا عالم ہوگا؟ بلاشبہہ جوان عورت کے زیب و زینت کی نمایش کرنے سے اس کے فعل کا گناہ بہت ہی بڑا،اس کی سزا بہت ہی زیادہ اور اس کے اس فعل سے پیدا ہونے والا فتنہ و بگاڑ فزوں تر ہوگا۔‘‘[1] کسی شخص کی طرف سے وارد ہونے والے ایک استفتا یا سوال کا جواب دیتے ہوئے اپنے ایک فتوے میں شیخ ابن باز رحمہ اللہ نے لکھا ہے: ’’تمھارے لیے اور کسی بھی دوسری عورت کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ غیر مسلم ممالک میں یا مسلم ممالک میں بے پردہ نکلے،بلکہ مسلم یا کافر غیر محرم مردوں سے حجاب و پردہ واجب ہے۔‘‘ حجاب سے موصوف کی مراد چہرے کا حجاب و پردہ ہے،کیونکہ سوال کرنے والی خاتون کے الفاظ اس بات کی دلیل ہیں،اس نے سوال ہی یہ کیا تھا کہ غیر ممالک میں سفر کے دوران میں کیا میں منہ ننگا کر لوں اور حجاب اتار پھینکوں؟[2] موصوف نے اپنے متعدد فتاویٰ میں اس بات کی صراحت کی ہے کہ عورت کا شرعی حجاب وہی ہے،جس میں اس کے سارے جسم کے ساتھ ساتھ سر کے بال،ہاتھ اور چہرہ بھی پردے میں ہو۔[3]
Flag Counter