Maktaba Wahhabi

336 - 699
’’وَالْفَتْویٰ وَالْمَذھَبُ عَلٰی مَا جَآئَ فِي الْمِنْھَاجِ مِنَ الْحُرْمَۃِ مُطْلَقاً وَھُوَ الرَّاجِحُ‘‘[1] ’’فتویٰ اسی پر ہے اور مذہب بھی یہی ہے جو المنہاج میں آیا ہے کہ چہرے کو ننگا کرنے کی حرمت مطلق ہی ہے اور یہی راجح بھی ہے۔‘‘ علامہ تقی الدین سبکی نے کہا ہے: ’’إِنَّ الْأَقْرَبَ فِيْ صَنِیْعِ الْأَصْحَابِ أَنَّ وَجْھَھَا وَکَفَّیْھَا عَوْرَۃٌ فِي النَّظْرِ لَا فِي الصَّلَاۃِ‘‘[2] ’’اصحاب کے اندر یہی بات زیادہ قریبِ حقیقت معلوم ہوتی ہے کہ عورت کا چہرہ اور ہاتھ نظر میں مقامِ ستر ہیں نہ کہ نماز میں۔‘‘ شافعیہ ہی میں سے امام تقی الدین حصنی اپنی کتاب ’’کفایۃ الأخیار في حل غایۃ الاختصار‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’یہ مکروہ ہے کہ کوئی شخص کسی ایسے کپڑے میں نماز پڑھے جو صور و تمثیل(فوٹو)والا ہو اور یہ(بھی مکروہ ہے)کہ کوئی عورت نقاب اوڑھ کر نماز پڑھے،سوائے اس کے کہ وہ مسجد میں ہو،جہاں ایسے غیر محرم بھی ہوں،جن سے دیکھنے میں احتراز نہ ہوسکے اور اگر عورت کی طرف دیکھنے کے نتیجے میں کسی بگاڑ کے پیدا ہونے کا اندیشہ ہو تو پھر عورت پر نقاب کا اٹھانا(مکروہ نہیں بلکہ)حرام ہے اور یہ بکثرت مقاماتِ زیارت جیسے بیت المقدس میں بھی ہے۔‘‘[3] امام سیوطی رحمہ اللہ نے سورۃ الاحزاب آیت(59)میں ارشادِ الٰہی کے الفاظ:﴿یُدْنِیْنَ عَلَیْھِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِھِنَّ۔۔۔﴾کے بارے میں لکھا ہے: ’’یہ تمام عورتوں کے لیے آیتِ حجاب ہے اور اس میں ان کے سر اور چہرے کو ڈھانپنے کا وجوب وارد ہوا ہے۔‘‘[4]
Flag Counter