Maktaba Wahhabi

305 - 699
کے مفہوم کہ وہ پہچانی جائیں کہ وہ آزاد ہیں کنیزیں نہیں،اس سے ہٹ کر امام ابو حیان نے اپنی تفسیر ’’البحر المحیط‘‘(7/250)میں﴿اَدْنٰٓی اَنْ یُّعْرَفْنَ﴾کا مفہوم یہ بیان کیا ہے: ’’پردے کا حکم تمام عورتوں کو ہے،وہ آزاد ہوں یا کنیزیں اور﴿اَدْنٰٓی اَنْ یُّعْرَفْنَ﴾سے مراد یہ ہے کہ وہ پہچانی جائیں کہ وہ باعفت و عصمت پردہ دار نیک اطوار خواتین ہیں،تب شرپسند اور فساد انگیز افراد ان کے درپے ہی نہیں ہوں گے۔‘‘ چنانچہ وہ لکھتے ہیں: ’’ظاہر بات یہ ہے کہ ارشادِ الٰہی میں﴿نِسَآئِ الْمُؤْمِنِیْنَ﴾کے الفاظ آزاد و کنیز سب عورتوں کو شامل ہیں اور کنیزیں تو زیادہ باعثِ فتنہ ہوتی ہیں،بہ نسبت آزاد عورتوں کے،کیونکہ وہ کام کاج کے سلسلے میں زیادہ اندر باہر آتی جاتی ہیں،لہٰذا انھیں ارشادِ الٰہی میں وارد اس عموم سے خارج اور خاص کرنے کے لیے واضح دلیل کی ضرورت ہے۔ارشادِ الٰہی کے الفاظ﴿اَدْنٰٓی اَنْ یُّعْرَفْنَ﴾سے مراد یہ ہے کہ وہ عفت و عصمت کے تحفظ کے لیے پردہ دار عورتوں کی حیثیت سے پہچانی جائیں،تاکہ کوئی انھیں ستانے یا چھیڑنے کے درپے نہ ہو اور نہ وہ کسی کی ناپسندیدہ حرکت سے دو چار ہوں،کیونکہ عورت جب پوری طرح پردہ دار اور اپنے آپ کو سمیٹے سنبھالے ہوئے ہو تو اسے چھیڑنے کی کسی کو جراَت نہیں ہوتی،بخلاف بے پردہ عورتوں کے،انھیں بلاشبہہ تاڑا اور چھیڑا جانا قرینِ قیاس ہے۔‘‘[1] اس آیت کے الفاظ کی تفسیر جو جمہور نے کی ہے وہ اپنی جگہ،لیکن حقیقت یہ ہے کہ ابو حیان کی تفسیر ہی اسلامی نظامِ عفت و عصمت کے عین مطابق ہے اور اسی سے اسلامی تعلیمات کے مقاصد صحیح معنوں میں پورے ہوتے ہیں۔شیخ محمد علی صابونی نے اسی تفسیر پر صاد کی ہے۔[2] ’’اللباب في فرضیۃ النقاب(ص:100-102)میں فرید بن امین الہنداوی نے بھی اس تفسیر کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا ہے اور کیوں نہ ہوتا؟ اس بحث میں تو بڑے بڑے ائمہ و محققین اور اساطین علم و فضل نے یہی موقف اختیار کیا ہے،جو امام ابو حیان کا ہے۔
Flag Counter