Maktaba Wahhabi

300 - 699
اس آیت کے الفاظ﴿یُدْنِیْنَ عَلَیْھِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِھِنَّ﴾کی تفسیر کبار تابعین میں سے حضرت عبیدہ سلمانی رحمہ اللہ نے کی ہے،جسے امام ابن جریر طبری رحمہ اللہ نے اپنی تفسیر میں،ایسے ہی فریابی،عبد بن عبید،ابن المنذر اور ابن ابی حاتم(22/33)نے بھی روایت کیا ہے،چنانچہ امام محمد بن سیرین رحمہ اللہ جو خود معروف عالم اور تابعی ہیں،وہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ان سے ارشادِ الٰہی کے ان الفاظ کی تفسیر پوچھی تو انھوں نے فرمایا: ’’فَغَطّٰی وَجْھَہٗ،وَرَأْسَہٗ،وَأَبْرَزَ عَیْنَہُ الْیُسْرٰی‘‘[1] ’’اپنے چہرے اور سر کو ڈھانپ لیا اور صرف اپنی بائیں آنکھ کو کھلا رہنے دیا۔‘‘ نیز ترجمان القرآن حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی ان الفاظ کی تفسیر طبری کے حوالے سے امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے نقل کی ہے،جس میں علی بن ابی طلحہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: ’’أَمَر اللّٰہُ نِسَائَ الْمُؤْمِنِیْنَ إِذَا خَرَجْنَ مِنْ بُیُوْتِھِنَّ فِيْ حَاجَۃٍ أَنْ یُّغَطِّیْنَ وُجُوْھَھُنَّ مِنْ فَوْقِ رُؤُوْسِھِنَّ بِالْجَلَابِیْبِ،وَیُبْدِیْنَ عَیْنًا وَّاحِدًا‘‘[2] ’’اﷲ تعالیٰ نے مومنوں کی عورتوں کو یہ حکم فرمایا ہے کہ جب وہ کسی کام کے لیے اپنے گھروں سے نکلیں تو انھیں چاہیے کہ اپنے سروں کے اوپر سے گرائے گئے چادر کے پلّو سے اپنے چہروں کو ڈھانپ لیں اور صرف ایک آنکھ کھلی رہنے دیں۔‘‘ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ’’أَمَرَ اللّٰہُ‘‘ فرما کر چہرے کے پردے کے وجوب کو انتہائی واضح کر دیا ہے،تاکہ کسی تاویل کی گنجایش ہی باقی نہ رہے،پھر جلباب کا لغوی معنیٰ ہی وہ چادر ہے جو سارے جسم کو ڈھانپ لے،جیسا کہ علامہ ابن حزم رحمہ اللہ نے ’’المحلّٰی‘‘(3/217)میں لکھا ہے: ’’وَالْجِلْبَابُ فِيْ لُغَۃِ الْعَرَبِ الَّتِيْ خَاطِبَنَا بِھَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ھُوَ مَا غَطّٰی جَمِیْعَ الْجِسْمِ لَا بَعْضَہٗ‘‘ ’’وہ لغتِ عرب جس میں ہمیں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطاب کیا ہے،اس لغتِ عرب میں جلباب وہ کپڑا ہے جو سارے جسم کو ڈھانپ لے نہ کہ اس کے بعض اعضا کو۔‘‘
Flag Counter