Maktaba Wahhabi

263 - 699
جہاں آیتِ نور کی تفسیرذکر کی ہے،وہاں(ص:15)اس بات کی صراحت بھی کی ہے کہ زینت کو بھی اﷲ تعالیٰ نے دو قسموں میں تقسیم کیا ہے:1 زینتِ ظاہرہ 2 زینتِ باطنہ۔ زینتِ ظاہرہ کو عورت اپنے شوہر اور محرم رشتے داروں کے سامنے ظاہر کر سکتی ہے،جبکہ زینتِ باطنہ(جیسے سر،بال،گردن وغیرہ ہیں)ان کے سوا کسی کے سامنے ظاہر نہیں کر سکتی۔ آگے چل کر(ص:21)﴿أَوْ نِسَآئِھِنَّ﴾کی تفسیر بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’اس ضمیر کو لانے میں مشرک عورتوں سے احتراز مقصود ہے۔‘‘ یہودی عورتیں ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور دوسری امہات المومنین اور صحابیات رضی اللہ عنہما کے پاس آیا کرتی تھیں اور مردوں کے برعکس وہ بھی ان کا صرف چہرا اور ہاتھ دیکھ سکتی تھیں،جبکہ ذمی(مسلم معاشرے میں رہنے والی غیر مسلم)عورتوں کی نسبت یہ زینت ظاہرہ ہے اور ان کے نزدیک مردوں کی نسبت یہ اعضاء بھی زینت باطنہ ہیں،جو ان کے سامنے ظاہر کرنے جائز نہیں ہیں۔ذمی عورتوں کے سامنے صرف منہ اور ہاتھوں سے زیادہ جسم کا کوئی حصہ ظاہر نہیں کیا جائے گا۔زینتِ ظاہرہ و باطنہ کی حدود بھی اس کے اظہار کے جواز کے حساب سے ہوں گی،یہی وجہ ہے کہ محرم رشتے داروں کے سامنے زینتِ ظاہرہ کے اظہار کو جائز کیا گیا ہے،جبکہ شوہر کے لیے اس کی حدود خاص ہیں،جو دوسرے اقارب کے لیے نہیں ہیں۔ غرض کہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی اس صراحت سے کہ ان عورتوں سے مراد صرف مسلمان شریف عورتیں ہیں،اس سے اُن لوگوں کی بات کا ضُعف واضح ہوگیا،جو کہتے ہیں کہ ان سے مراد صالح و نیک اطوار عورتیں ہیں،جو چاہے مسلم ہوں یا کافر،ان کا قول صحیح نہیں ہے۔[1] ﴿اَوِ التّٰبِعِیْنَ غَیْرِ اُوْلِی الْاِرْبَۃِ مِنَ الرِّجَالِ﴾[النور:31] ’’اور وہ زیرِ دست لوگ جو کسی اور قسم کی غرض نہ رکھتے ہوں۔‘‘ اس آیت میں زیرِ دست لوگوں کا ذکر آیا ہے،جو عمر کے اس پہر میں ہوں جس میں نفسانی خواہشات دم توڑ چکی ہوتی ہیں،تاکہ ان کے اس حد تک ضعیف العمر ہونے کی وجہ سے ان کے بارے میں یہ شبہہ کرنے کی گنجایش ہی نہ رہے کہ وہ اس گھر کی خواتین کے معاملے میں کوئی ناپاک خواہش
Flag Counter