Maktaba Wahhabi

250 - 699
ایک فتوے کی رُو سے یہ روایت ضعیف ہے اور اگر اسے صحیح بھی تسلیم کر لیا جائے تو ابن الملک وغیرہ شرّاحِ حدیث کے بیان کردہ معنیٰ کے مطابق اس حدیث سے بھی(عمامہ کے بغیر)صرف ٹوپی پہننے کی کراہت ثابت نہیں ہوتی،بلکہ اس کے برعکس علامہ ابن قیم رحمہ اللہ کی تحقیق کے مطابق نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بغیر عمامہ کے صرف ٹوپی بھی استعمال فرمایا کرتے تھے،چنانچہ علامہ موصوف رحمہ اللہ اپنی بلند پایہ کتاب ’’زاد المعاد في ہدي خیر العباد‘‘ میں فرماتے ہیں: ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک عمامہ تھا،جسے ’’سحاب‘‘ کا نام دیا گیا تھا اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو پہنا دیا تھا۔‘‘ آگے موصوف لکھتے ہیں: ’’وَکَانَ یَلْبَسُھَا وَیَلْبَسُ تَحْتَھَا الْقَلَنْسُوَۃَ،وَکَانَ یَلْبَسُ الْقَلَنْسُوَۃَ بِغَیْرِ الْعَمَامَۃِ،وَکَانَ یَلْبَسُ الْعَمَامَۃَ بِغَیْرِ قَلَنْسُوَۃٍ‘‘[1] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہ عمامہ(سحاب)باندھتے تھے اور اس کے نیچے ٹوپی بھی پہنتے تھے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم عمامہ کے بغیر صرف ٹوپی بھی پہنتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ٹوپی پہنے بغیر بھی عمامہ باندھتے تھے۔‘‘ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ کی تحقیق کی تائید بعض آثار سے بھی ہوتی ہے،مثلاً صحیح بخاری شریف میں امام ابو اسحاق رحمہ اللہ کا ایک اثر ہے،جو امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے استاذ ہیں اور انھوں نے اڑتیس صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے حدیث روایت کی ہے،بخاری شریف میں ان کے بارے میں مذکور ہے: {وَضَعَ أَبُوْ إِسْحَاقَ قَلَنْسُوَۃً فِي الصَّلَاۃِ وَرَفَعَھَا}[2] ’’ابو اسحاق نے اپنی ٹوپی کو حالتِ نماز میں نیچے رکھا اور پھر اسے اُٹھایا(گویا وہ نماز بھی صرف ٹوپی سے ادا فرماتے تھے)۔‘‘ صرف ٹوپی کے استعمال کے جواز پر بعض نے کچھ مرفوع احادیث سے بھی استدلال کیا ہے،لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ ضعیف السند ہونے کی وجہ سے قابلِ حجت نہیں،مثلاً سنن ترمذی اور مسندِ احمد میں حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ سے مروی ایک مرفوع حدیث ہے،جس میں منقول ہے: {اَلشُّھَدَائُ أَرْبَعَۃٌ:رَجُلٌ مُؤْمِنٌ جَیِّدُ الْإِیْمَانِ،لَقِيَ الْعَدُوَّ فَصَدَّقَ اللّٰہُ حَتّٰی
Flag Counter