Maktaba Wahhabi

215 - 699
’’عہدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں ہم سے دو کپڑے کس کے پاس ہوا کرتے تھے؟‘‘ یعنی اس عہدِ مسعود میں اکثر لوگوں کے پاس صرف ایک ہی کپڑا ہوا کرتا تھا اور وہ اسی میں نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔اس واقعہ میں ایک کپڑے میں نماز کا جواز بیان ہوا ہے،اگرچہ دو کپڑوں میں نماز کی افضلیت اپنی جگہ درست ہے۔ایک کپڑے میں نماز کے جواز میں بھی پہلے پہل کچھ اختلاف رہا ہے،جیسا کہ مصنف ابن ابی شیبہ میں حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی طرف سے منقول ہے کہ انھوں نے فرمایا: ’’لَا تُصَلِّیْنَ فِيْ ثَوْبٍ وَّاحِدٍ،وَإِنْ کَانَ وَسِعَ مَا بَیْنَ السَّمَآئِ وَالْأَرْضِ‘‘ ’’ایک کپڑے میں نماز مت پڑھو،چاہے وہ زمین و آسمان کی درمیانی وسعت جتنا بڑا ہی کیوں نہ ہو۔‘‘ یہ قول امام ابن بطال نے حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما کی طرف منسوب کیا اور کہا ہے کہ اس پر متابعت نہیں کی گئی اور پھر ایک کپڑے میں نماز کا جائز ہونا طے پا گیا۔[1] ایسے ہی صحیح بخاری،سنن ابو داود اور دیگر کتبِ حدیث میں حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل سے فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صلاۃ الضحیٰ کی آٹھ رکعتیں پڑھیں۔ صحیح بخاری میں ہے: {مُلْتَحِفًا فِيْ ثَوْبٍ وَّاحِدٍ}[2] ’’صرف ایک ہی کپڑا لپیٹے ہوئے۔‘‘ ایک کپڑے میں نماز کا جواز تو خود نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاداتِ گرامی سے ثابت ہے،چنانچہ صحیح بخاری و مسلم،سنن ابو داود و نسائی،ابن ماجہ اور مسندِ احمد میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کسی سائل نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ آیا ایک کپڑے میں نماز ہوجاتی ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: {أَوَ لِکُلِّکُمْ ثَوْبَانِ؟}[3] ’’کیا تم میں سے ہر کسی کے پاس دو دو کپڑے ہیں۔‘‘ گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر کسی کے پاس دو کپڑے تو ہیں ہی نہیں،پھر ایک میں نماز جائز
Flag Counter