Maktaba Wahhabi

209 - 699
اس حدیث میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مسجد میں اس حال میں داخل ہونا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھٹنے مبارک سے کپڑا اٹھائے ہوئے تھے،یہ اس بات کی دلیل ہے کہ گھٹنا مقامِ ستر نہیں،ورنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں اس طرح داخل نہ ہوتے۔اسی طرح صحیح بخاری اور مسند احمد میں حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں: {کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم إِذْ أَقْبَلَ أَبُوْبَکْرٍ آخِذاً بِطَرَفِ ثَوْبِہٖ حَتّٰی أَبْدٰی عَنْ رُکْبَتِہٖ} ’’میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا تھا کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اس حال میں تشریف لائے کہ وہ اپنے تہبند والے کپڑے کو ایک طرف اس طرح پکڑے ہوئے تھے کہ ان کے دونوں گھٹنے ننگے تھے۔‘‘ (انھیں اس انداز سے آتے دیکھ کر)نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: {أَمَّا صَاحِبُکُمْ فَقَدْ غَامَرَ}[1] ’’تمھارے یہ ساتھی کسی سے ناراض ہو کر آئے ہیں۔‘‘ اس حدیث میں آگے بھی کچھ الفاظ ہیں،لیکن اس میں یہ مذکور نہیں کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے گھٹنوں کو ننگے کر کے آنے پر یا انھیں ننگا کرنے پر نکیر کی تھی اور ناجائز کام کو دیکھ کر نکیر نہ کرنا،بلکہ اسے برقرار رہنے دینا،یہ تو منصبِ رسالت کے مقام و مرتبے کے خلاف ہے اور نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نکیر نہ کرنے کی وجہ ہی سے اس حدیث سے استدلال کیا جاتا ہے کہ گھٹنے مقامِ ستر نہیں ہیں۔ اس موضوع کی اور بھی کئی احادیث ہیں،جن سے پتا چلتا ہے کہ ناف اور گھٹنے مقامِ ستر نہیں ہیں اور اگر قائلین و مانعین سبھی کے دلائل پر کسی نہ کسی طرح وارد ہونے والے اعتراضات کو مان لیا جائے،تب بھی براء تِ اصلیہ کی رو سے بھی گھٹنے اور ناف مقامِ ستر ثابت نہیں ہوتے،جیسا کہ ہم پہلے بھی ذکر کر آئے ہیں اور اس کا یہ مطلب بھی ہر گز نہیں کہ یہ مقامِ ستر نہیں تو ان کا ڈھانپنا بھی ضروری نہیں،بلکہ ان کے مقامِ ستر نہ ہونے کے باوجود ان کا ڈھانپنا ضروری ہے اور کچھ ایسا ہی بلکہ اس سے بھی زیادہ تاکیدی معاملہ کندھوں کا بھی ہے کہ وہ اگرچہ مقامِ ستر نہیں،لیکن انھیں نماز میں ڈھانپنا ضروری ہے۔
Flag Counter