Maktaba Wahhabi

198 - 699
اس کے الفاظ ہیں: {فَأَجْرَیٰ نَبِيُّ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فِيْ زُقَاقِ خَیْبَرَ،وَإِنَّ رُکْبَتِيْ لَتَمُسُّ فَخِذَ نَبِيِّ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَإِنِّيْ لَأَرَیٰ بَیَاضَ فَخِذِ النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم} یہ الفاظ اس بات کا پتا دیتے ہیں کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ران سے تادیر کپڑا ہٹا ہی رہا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ڈھانپا نہیں۔اگر کپڑا غیر ارادی طور پر ہٹا تھا تو اس حالت پر برقرار نہ رہتا،کیونکہ مقامِ ستر سے کپڑا اُٹھائے رکھنا جائز نہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو معصوم عن الخطا تھے،لہٰذا اس حالت کا تادیر برقرار رہنا اس بات کی دلیل ہے کہ ران مقامِ ستر نہیں ہے۔[1] علامہ ابن حزم رحمہ اللہ المحلی میں لکھتے ہیں کہ پس ثابت ہوا کہ ران مقامِ ستر نہیں ہے اور اگر وہ مقامِ ستر ہوتی تو اﷲ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ران کو ہرگز نہ کھولتا اور نہ حضرت انس رضی اللہ عنہ یا کسی دوسرے کو دکھاتا،کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تو اﷲ تعالیٰ نے نبوت و رسالت ملنے سے پہلے لڑکپن میں بھی مقامِ ستر کھلنے سے معصوم و محفوظ رکھا تھا،جیسا کہ صحیح بخاری و مسلم میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تعمیرِ کعبہ کے وقت لوگوں کے ساتھ پتھر اُٹھا اُٹھا کر لا رہے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم چادر باندھے ہوئے تھے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا:’’اگر تم چادر کھول کر کندھے پر پتھر کے نیچے رکھ لو تو بہتر رہے گا۔‘‘ پھر انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چادر کھول کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھے پر رکھ بھی دی۔‘‘ {فَسَقَطَ مَغْشِیًّا عَلَیْہِ فَمَا رُئِيَ بَعْدَ ذٰلِکَ الْیَوْمِ عُرْیَانَا}[2] ’’تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم غشی کھا کر گِر گئے،پھر اس دن کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی عریاں نہیں دیکھے گئے۔‘‘ علامہ ابن حزم کا نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بچپن سے تعلق رکھنے والے اس واقعے سے ران کے مقامِ ستر نہ ہونے پر استدلال ان کے تمام تر احترام اور جلالتِ علم و فضل کے اعتراف کے باوجود اتنا جاندار نہیں ہے،کیونکہ ہم پہلے بھی اشارہ کر آئے ہیں کہ مردوں کے مقامِ ستر کی دو قسمیں ہیں:مغلّظہ اور خفیفہ۔مغلّظہ سے مراد شرمگاہیں اور خفیفہ سے مراد رانیں ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بچپن کے واقعہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چادر اتار کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھے پر رکھنا صرف رانوں کے کھلنے
Flag Counter