پہنچتے پہنچتے حرارت غریزی کے ختم ہونے کے سبب اس کی رطوبات تحلیل ہو جاتی ہیں اور وہ مر جاتا ہے۔ دوسری اجل اخترامی ہے، یہ اجل آفات و امراض کے سبب لا حق ہوتی ہے۔ یہ قول بالکل باطل ہے، کسی آیت یا حدیث سے دو اجل ثابت نہیں ہوتیں ۔ یہ لوگ اس جہل کے باوجود بھی حکما اور عقلا کہلاتے ہیں ۔ سبحان اللّٰه و بحمدہٖ۔ صحیح و جدان سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ روح سے بدن میں پیدا ہونے والی استعداد جب ختم ہو جاتی ہے، پھر جان نکل جاتی ہے، اسی کا نام موت ہے۔ یہ بات صحیح نہیں کہ روحِ قدسی روحِ حیوانی سے جدا ہو جاتی ہے۔ جب روح امراض کے سبب تحلیل ہو جاتی ہے تو حکمتِ الٰہی اس بات کی مستوجب ٹھہرتی ہے کہ جان اتنی باقی رہ جائے کہ اس کے ساتھ روحِ الٰہی کا ارتباط باقی رہے۔
٭٭٭
|