Maktaba Wahhabi

528 - 589
معتزلہ اس طرح دیکھنے کے قائل ہیں ۔ بعض اہلِ سنت بھی اس طرف مائل ہیں ، لیکن ان کی یہ بات غلط ہے۔ ان کی غلطی فقط اتنی ہے کہ طریقِ رویت کی اس ایک صورت کو مانتے ہیں اور رویت کے صرف اسی ایک معنی کو تسلیم کرتے ہیں ، حالانکہ ان کی اس بات پر کوئی دلیل موجود نہیں ہے۔ رویت کی دوسری صورت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی ذاتِ یکتا کے مناسب مختلف صورتوں میں جلوہ گر نظر آئے گا، جیسا کہ بعض احادیث سے اللہ تعالیٰ کا قیامت کے دن مختلف صورتوں میں لوگوں کے سامنے جلوہ گر ہونے اور ان سے دو بدو گفتگو کرنے کا ذکر موجود ہے۔ نیز ایک حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (( فَأَریٰ رَبِّيْ عَزَّ وَجَلَّ وَھُوَ عَلٰی کُرْسِیِّہٖ )) [1] [میں اپنے رب عزوجل کو اس وقت دیکھوں گا جب وہ اپنی کرسی پر ہو گا] محدثین اس رویت کے قائل ہیں ۔ اس بنیاد پر اللہ کو سب مسلمان سر کی آنکھوں سے دیکھیں گے۔ یہ رویت شکل، لون، جہت اور مواجہہ کے ساتھ ہو گی، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے خواب میں دیکھا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (( رَأَیْتُ رَبِّيْ فِيْ أَحْسَنِ صُوْرَۃٍ )) [2] [میں نے اپنے رب کو حسین تر صورت میں دیکھا] دوسری روایت میں آیا ہے: (( فِيْ صُوْرَۃِ شَابٍّ )) [3] [نوجوان کی صورت میں ] غرض کہ دنیا میں جو خواب میں نظر آتا ہے، وہاں بیداری میں دکھائی دے گا۔ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ نے کہا ہے: ہم دونوں صورتوں کے معتقد ہیں اور اگر اللہ اور رسول کی کوئی دوسری صورت مراد ہے تو اس پر بھی ایمان لاتے ہیں ۔ اگرچہ وہ صورت بعینہٖ ہم کو معلوم نہ ہو۔
Flag Counter