Maktaba Wahhabi

435 - 589
[اس نے کہا: بلاشبہہ یقینا تو جان چکا ہے کہ انھیں آسمانوں اور زمین کے رب کے سوا کسی نے نہیں اتارا، اس حال میں کہ واضح دلائل ہیں ] ابلیس نے کہا: ﴿ اِِنِّیْ اَخَافُ اللّٰہَ رَبَّ الْعٰلَمِیْنَ﴾ [الحشر: ۱۶] [بے شک میں اللہ سے ڈرتا ہوں ، جو تمام جہانوں کا رب ہے] نیز ابلیس نے کہا تھا: ﴿ رَبِّ بِمَآ اَغْوَیْتَنِیْ﴾ [الحجر: ۳۹] [اے میرے رب! چونکہ تو نے مجھے گمراہ کیا ہے] مزید کہا: ﴿ رَبِّ فَاَنْظِرْنِیْٓ﴾ [الحجر: ۳۶] [اے میرے رب! پھر مجھے مہلت دے] اسی طرح ہر مشرک کو اس بات کا اقرار ہے کہ اس کا اور آسمان و زمین کا خالق، ہر چیز کا رب اور سب کا رازق اکیلا اللہ ہے، لہٰذا رسولوں نے ان پر یہ کہہ کر حجت قائم کی: ﴿ اَفَمَنْ یَّخْلُقُ کَمَنْ لَّا یَخْلُقُ﴾ [النحل: ۱۷] [تو کیا وہ جو پیدا کرتا ہے، اس کی طرح ہے جو پیدا نہیں کرتا؟] مزید فرمایا: ﴿ اِنَّ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ لَنْ یَّخْلُقُوْا ذُبَابًا وََّلَوِِاجْتَمَعُوْا لَہٗ﴾ [الحج: ۷۳] [بے شک وہ لوگ جنھیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو، ہر گز ایک مکھی پیدا نہیں کریں گے، خواہ وہ اس کے لیے جمع ہو جائیں ] بہر حال مشرکین اس کا اقرار کرتے ہیں ، انکار نہیں کرتے۔ اصلِ پنجم: عبادت کا مفہوم انتہائی درجے کی ذلت اور خاکساری اختیار کرنا ہے۔ اس کا استعمال خضوع للہ کے لیے ہو تا ہے، کیوں کہ سب سے بڑا ولیِ نعمت وہی ہے، لہٰذا غایت درجے کا خضوع کرنا بھی اسی کے لائق ہے نہ کہ کسی اور کے لیے۔ ہر عبادت کی جڑ اور بلندی یہی توحید للہ ہے۔ کلمہ توحید ’’لا الٰہ الا اللّٰه‘‘ ہی
Flag Counter