Maktaba Wahhabi

418 - 589
﴿ یَوْمَئِذٍ لَّا تَنْفَعُ الشَّفَاعَۃُ اِلَّا مَنْ اَذِنَ لَہُ الرَّحْمٰنُ ﴾ [طٰہٰ: ۱۰۹] [اس دن سفارش نفع نہ دے گی مگر جس کے لیے رحمان اجازت دے] جب باوجود قرب و کرامت کے انبیا اور ملائکہ اذن و اجازت کے بغیر شفاعت نہیں کر سکتے تو پھر معبودانِ باطلہ کس شمار و قطار میں ہیں ؟ وہ تو خود کندۂ دوزخ ہوں گے۔ صحیحین میں شفاعت کے بارے میں جو طویل حدیث منقول ہے، اس میں بھی اذن وتحدید کی قید لگی ہوئی ہے، اس کے الفاظ ہیں : (( فَیُحَدُّ لِيْ حَدًّا )) [1] [میرے لیے ایک حد مقرر کی جائے گی] اس حدیث میں مذکور ہے کہ اذن چار بار بطور تحدید کے ہو گا، تب کہیں شفاعت کے لیے زبان کھلے گی۔ پھر وہ شفاعت بھی ان کے لیے ہو گی جو توحید و ایمان پر فوت ہوئے ہیں نہ کہ ان کی جو قبر پرستی، پیر پرستی، رائے پرستی، دنیا پرستی، جن اور پری پرستی وغیرہ میں رہ کر مرے۔ اگر مشرکین کے لیے اس شفاعت کا عموم کسی قوی یا ضعیف دلیل کے ساتھ ثابت ہے تو براہِ مہربانی اس حجت کا افادہ فرمایا جائے۔ امام بکری رحمہ اللہ آیت کریمہ: ﴿ وَ اَنْذِرْ بِہِ الَّذِیْنَ یَخَافُوْنَ اَنْ یُّحْشَرُوْٓا اِلٰی رَبِّھِمْ لَیْسَ لَھُمْ مِّنْ دُوْنِہٖ وَلِیٌّ وَّ لَا شَفِیْعٌ ﴾ [الأنعام: ۵۱] [اور اس کے ساتھ ان لوگوں کو ڈرا جو خوف رکھتے ہیں کہ اپنے رب کی طرف (لے جا کر) اکٹھے کیے جائیں گے، ان کے لیے اس کے سوا نہ کوئی دوست ہوگا اور نہ کوئی سفارش کرنے والا] کی تفسیر میں رقم طراز ہیں : ’’نفیٰ الشفاعۃ، وإن کانت واقعۃ في الآخرۃ، لإنھا من حیث لا تنفع إلا بإذنہ، کأنھا غیر موجودۃ من غیرہ، وھوکذلک لمن جعل ذلک لتبین الرتب، وجملۃ النفي حال من ضمیر ﴿یحشروا﴾ وھي محل الخوف، والمراد بہ المؤمنون العاصون‘‘ انتھیٰ
Flag Counter