Maktaba Wahhabi

414 - 589
کرتے ہیں ، لہٰذا ایسا شخص جو اس طرح کے واسطے ٹھہراتا ہے، کافر، مشرک اور حلال الدم والمال ہے، جیسا کہ علما نے اس کی صراحت کی ہے اور اس پر اجماع نقل کیا ہے۔ اقناع اور اس کی شرح میں لکھا ہے: ’’من جعل بینہ وبین اللّٰه وسائط یتوکل علیھم ویسألہم ویدعوھم کفر إجماعا، لأن ذلک کفعل عابدي الأصنام، قائلین: ما نعبدھم إلا لیقربونا إلی اللّٰه زلفی‘‘[1] انتھیٰ۔ [جس شخص نے اپنے اور اللہ کے درمیان واسطے ٹھہرائے، ان پر بھروسا کیا اور انھیں پکارا تو یہ کفر ہے اور اس پر اجماع ہے، کیونکہ یہ تو ان بت پرستوں جیسا فعل ہے جو یہ کہا کرتے تھے کہ ہم تو ان کی عبادت اسی لیے کرتے ہیں کہ یہ ہمیں اللہ کے قریب کر دیں ] امام ابوالوفا رحمہ اللہ کی یہ عبارت پہلے تحریر کی جا چکی ہے: ’’ھم عندي کفار بھذہ الأوضاع، مثل تعظیم القبور و إکرامھا وإلزامھا بما نھی عنہ الشرع من إیقاد النیران وتقبیلھا و تحلیتہا وخطاب الموتیٰ بالحوائج، و کتب الرقاع فیھا: یا مولاي افعل کذا وکذا، وأخذ تربتھا تبرکا، وإفاصۃ الطیب علی القبور، وشد الرحال إلیھا، وإلقاء الخرق علی الشجر، إقتداء ا بمن عبد اللات و العزیٰ‘‘[2] [میرے نزدیک ان معاملات کی وجہ سے وہ کافر ہیں ، مثلاً قبروں کی تعظیم و اکرام کرنا، ان پر ایسی چیزوں کا اہتمام کرنا جن سے شریعت نے منع کیا ہے، جیسے قبروں پر (چراغوں وغیرہ کی شکل میں ) آگ جلانا، انھیں چومنا چاٹنا، انھیں آراستہ کرنا، مردوں کو مخاطب کر کے اپنی حاجات ان کے سامنے پیش کرنا اور ان پر اس طرح کی عرضیاں لکھ کر رکھنا: اے میرے آقا! اس طرح اور اس طرح کرو، ان کی مٹی کو تبرکاً اٹھا کر لے جانا، قبروں پر عطر پاشی کرنا، ان کی طرف رختِ سفر باندھنا اور لات و عزیٰ کے پجاریوں کی اقتدا میں (قبروں کے) درختوں پر کپڑوں کے ٹکڑے اور پرزے باندھنا]
Flag Counter