Maktaba Wahhabi

396 - 589
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی قبر کے پاس سلام کرتا ہے تو وہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے حجرے میں زمین پر لوٹ پوٹ ہو نہ اسے بوسہ دے، کیونکہ یہ اعمال کعبۃ اللہ کے ارکان کے ساتھ مخصوص ہیں ۔ مخلوق میں سے کسی کے گھر کو خالق کے گھر کے مشابہ نہیں کرنا چاہیے، یہ سب کچھ اسی لیے کہا ہے کہ وہ توحید جو اصلِ دین اور اصلِ ایمان ہے، اس کے بغیر اللہ تعالیٰ کسی عمل کو قبول نہیں کرتا ہے اور کسی عمل کرنے والے کو بخشتا ہے نہ اس کے تارک کی مغفرت فرماتا ہے، جیسا کہ اس نے فرمایا ہے: ﴿ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَکَ بِہٖ وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَّشَآئُ وَ مَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدِ افْتَرٰٓی اِثْمًا عَظِیْمًا﴾ [النسائ: ۴۸] [بے شک اللہ اس بات کو نہیں بخشے گا کہ اس کا شریک بنایا جائے اور وہ بخش دے گا جو اس کے علاوہ ہے، جسے چاہے گا اور جو اللہ کا شریک بنائے تو یقینا اس نے بہت بڑا گناہ گھڑا] وہ صرف اور صرف یہی توحید خالص ہے۔ یہیں سے ثابت ہوا کہ کلمہ توحید افضل و اعظم کلام ہے اور قرآن عظیم میں بڑے رتبے والی آیت، آیت الکرسی ہے: ﴿ اَللّٰہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ اَلْحَیُّ الْقَیُّوْمُ لَا تَاْخُذُہٗ سِنَۃٌ وَّ لَا نَوْمٌ لَہٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَہٗٓ اِلَّا بِاِذْنِہٖ یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْھِمْ وَ مَا خَلْفَھُمْ وَ لَا یُحِیْطُوْنَ بِشَیْئٍ مِّنْ عِلْمِہٖٓ اِلَّا بِمَا شَآئَ وَسِعَ کُرْسِیُّہُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ وَ لَا یَؤُْدُہٗ حِفْظُھُمَا وَ ھُوَ الْعَلِیُّ الْعَظِیْمُ﴾ [البقرۃ: ۲۵۵] [اللہ (وہ ہے کہ) اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، زندہ ہے، ہر چیز کو قائم رکھنے والا ہے، نہ اسے کچھ اونگھ پکڑتی ہے اور نہ کوئی نیند، اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے، کون ہے وہ جو اس کے پاس اس کی اجازت کے بغیر سفارش کرے؟ جانتا ہے جو کچھ ان کے سامنے اور جو ان کے پیچھے ہے اور وہ اس کے علم میں سے کسی چیز کا احاطہ نہیں کرتے، مگر جتنا وہ چاہے۔ اس کی کرسی آسمانوں اور زمین کو سمائے ہوئے ہے اور اسے ان دونوں کی حفاظت نہیں تھکاتی اور وہی سب سے بلند، سب سے بڑا ہے] ایک حدیث میں فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ و سلم ہے:
Flag Counter