Maktaba Wahhabi

259 - 589
اُن ادلّہ کے سوا یہی قیل وقال ہے نہ کہ کوئی حجت واستدلال۔ سیّد محمد بن اسماعیل صنعانی رحمہ اللہ علم وفہم میں ضرب المثل تھے۔ انھوں نے ردِ شرک وبدعت اور اثباتِ توحید وسنت میں نظماً ونثراً بہت کچھ لکھا ہے۔ اُن کا قصیدۂ بائیہ اس باب میں خطیب فی المحراب ہے۔ وہ غربتِ اسلام کے شاکی اور فسادِ عقائد واحوالِ اہلِ اسلام کے بیان کرنے والے اور اس پر رونے والے ہیں ۔ اُس قصیدے کا مطلع یہ ہے: أَماَ آنَ عَمَّا أَنْتَ فِیْہِ مَتابُ وَھَلْ لَکَ مِن بَعْدِ الْبُعَادِ إِیَابُ [کیا ابھی گناہ چھوڑ کر اللہ کی طرف رجوع کرنے کا وقت نہیں آیا جس میں تو مبتلا ہے؟ اتنی دوری کے بعد کب لوٹ کر واپس آنا ہے؟] ہم نے یہ پورا قصیدہ اپنی بعض مولفات میں نقل کیا ہے۔ اِس اردو رسالے میں یہ قصیدہ اس کے عربی زبان میں ہونے کے سبب ذکر نہیں کیا گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے غربتِ اسلام کی خبر وحی الٰہی کی بدولت دی ہے، جو حرف بہ حرف پوری ہوئی ہے۔ چنانچہ صحیح مسلم میں سیدنا ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: (( بَدَأَ الْإِسْلَامُ غَرِیْباً وَسَیَعُوْدُ کَمَا بَدَأَ غَرِیْباً فَطُوْبیٰ لِلْغُرَبَاء )) [1] [اسلام کا آغاز اجنبیت کے عالم میں ہوا اور عن قریب وہ ابتدائی حالت کی طرف لوٹ آئے گا۔ پس غربا کے لیے خوش خبری ہے] سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت میں اس کے بعد اتنا اضافہ بھی مروی ہے: ’’قِیْلَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ مَنِ الْغُرَبَائُ؟‘‘ قَالَ: (( اَلَّذِیْنَ یُصْلِحُوْنَ إِذَا أَفْسَدَ النَّاسُ )) رواہ أحمد وابن ماجہ، وخرّجہ غیرہ، وعندہ: قال: (( اَلَّذِیْنَ یَفِرُّوْنَ بِدِیْنِہِمْ خَوْفاً مِنَ الْفِتَنِ )) [2] [کہا گیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! غربا کون لوگ ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: غربا وہ ہیں کہ جب لوگ دین کو بگاڑ دیں تو وہ اس کی اصلاح کرتے ہیں ۔‘‘ اس حدیث کو ان کے علاوہ دوسرے نے روایت کیا ہے اور اس کا لفظ یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
Flag Counter