Maktaba Wahhabi

258 - 589
ہدایت کو پکڑے رہیں گے، اگرچہ اکثر لوگ منہاجِ ہدیٰ سے منحرف ہو جائیں گے۔ اس اختلاف اور صدورِ انحراف کو شیطان نے ان کی نظر میں آرایش دے رکھی ہے۔ ان کی طبیعتوں نے اُس کا تقاضا کیا ہے اور نفوس نے اُس کی طرف شتابی فرمائی ہے، یہاں تک کہ جو لوگ علم اور کسی ایک مذہب کی طرف منسوب ہیں ، وہ کسی رائے و روایت کو قبول نہیں کرتے، مگر اُسی عمل و روایت کو جس پر اُن کے اصحابِ مذہب تھے۔ اسی وجہ سے وہ اُن سُنن کے تارک ہو گئے ہیں جن کے اتباع کا حکم سب لوگوں کو ہے۔ اگر مذہبِ غیر کے مطابق ان پر حق واضح ہوتا ہے تو اُس کو پسند نہیں کرتے، حالانکہ ہر انسان پر واجب یہ ہے کہ صفتِ ایمان سے متصف ہو اور حق کو قبول کر کے اُس پر عمل کرے اور غیرت قلبیہ وشہوت مذہبیہ عناد و عصبیت کا سبب نہ بنے، جس طرح کہ اکثر اہلِ مذاہب کا حال ہے کہ اُن کو تعصب طعن وقدحِ حق پر آمادہ کرتا ہے۔ بہت سے اہلِ علم ومعرفت اور صوفیہ ہیں جو کسی زبان سے ہر گز سلامت نہیں رہتے اور اُن کی آبرو نہیں بچتی۔ ایک دوسرے کو جاہل گمراہ جانتا ہے اور جو شخص عابد ہے وہ طریقۂ علم کو سفاہت وضلالت اعتقاد کرتا ہے اس بات کا مُدّعی ہے کہ علما نے صافی شریعت سے کوئی زلال نہیں پایا اور نہ ماے معینِ دین سے شاربِ سلسال ہوئے، اور اُن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے کچھ وصول واتّصال نہیں اور نہ وہ ملاقی قبول واقبال ہوئے، حالانکہ وہ خود ضلال بعید میں گرفتار ہیں اور قول سدید کے قائل نہیں ۔ بلکہ شرک وبدع اور ضلالت کے پرستار ہیں ، کیونکہ حق وصواب وہ طریق ہے جس کو کتاب وسنت نے پیش کیا ہے اور جس پر صحابہ کرام] عامل تھے۔ امام ابوعمر یوسف بن عبدالبرa، جن کا علم سارے اقطار میں مشتہر ہے، اُن کی تصنیف ’’کتاب العلم‘‘ میں عمل بالسنۃ والقرآن کی بابت کلام مستوعب موجود ہے۔ انھوں نے تصریح کی ہے کہ ہر انسان پر قرآن وحدیث سے تمسک واجب وفرض ہے، خصوصاً اہلِ فضل وشان پر ہرقطر وعصر میں لازم ہے۔ وہ تقلید کو منہج سدید نہیں کہتے۔[1] امام شمس الدین ابن القیم رحمہ اللہ نے ’’اعلام الموقعین‘‘ میں بہ خوبی مقلدین کا رد کیا ہے اور وہ بات لکھی ہے جس سے صدورِ مجتہدین کو شفا حاصل ہوتی ہے۔ صاحبِ ’’دین خالص‘‘ نے قرآن و حدیث سے جواز یا استحباب یا وجوبِ تقلید پر مقلدین کے جتنے دلائل تھے، اُن سب کا استیصال کیا ہے۔ اب
Flag Counter