Maktaba Wahhabi

128 - 589
کلمے کے پڑھنے والوں کو دیکھ رہا ہوں کہ وہ اپنے سروں سے خاک دور کرتے ہیں اور کہتے ہیں : ’’اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِيْ أَذْھَبَ عَنَّا الْحَزَنَ‘‘ [ تعریف اس اللہ کے لیے جس نے ہم سے غم دور کر دیا] ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں : ’’لا الٰہ الا اللّٰه‘‘ پڑھنے والوں پر موت کے وقت اور قبر میں کوئی وحشت نہیں ہوگی۔‘‘[1]لیکن اس کی سندانتہائی ضعیف ہے۔ (رواہ الطبراني) 21۔سیدنا ابن عمررضی اللہ عنہما سے مروی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’کیا میں تمھیں اس وصیت کے بارے میں خبر نہ دوں جو نوح علیہ السلام نے اپنے بیٹے کو کی تھی؟ ‘‘ ہم نے عرض کی: ’’ہاں ! (ضرور بتائیے)‘‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’انہوں نے اپنے فرزند سے کہا تھا: میں تجھے ’’لا الٰہ الا اللّٰه‘‘ پڑھنے کی وصیت کرتا ہوں ۔ اگر ایک پلڑے میں یہ کلمہ رکھا جائے اور دوسرے پلڑے میں سارے آسمان اور زمینیں رکھی جائیں تو یہ کلمہ بھاری ہو گا اور اگر سارے آسمان اور زمین ایک حلقے کی شکل اختیار کر لیں ، تب بھی یہ کلمہ انھیں توڑ کر اللہ تعالیٰ کے پاس جا پہنچے گا۔‘‘ [2] (رواہ البزار، ورواتہ محتج بھم في الصحیح) حاکم نے کہا ہے کہ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے۔ 22۔امام حاکم رحمہ اللہ کی نقل کردہ روایت کے الفاظ یہ ہیں : ’’میں تمھیں ’’لا الٰہ الا اللّٰه‘‘ پڑھنے کا حکم دیتا ہوں ، اگر سارے آسمان اور زمینیں اور ان دونوں کے درمیان موجود تمام اشیا ایک پلڑے میں رکھے جائیں اور ’’لا الٰہ الا اللّٰه‘‘ کو دوسرے پلڑے میں رکھا جائے تو یہ کلمہ ان سب سے بھاری ہو گا۔ اگر سارے آسمان اور زمینیں اور ان میں موجود تمام چیزیں ایک حلقہ اور کڑا ہوں اور تم ان پر ’’لا الٰہ الا
Flag Counter