Maktaba Wahhabi

977 - 644
کے لیے میدان صاف ہو جائے گا۔ قریب تھا کہ یہ منافق اپنے بعض مقاصد کی برآری میں کامیاب ہو جاتا ، کیونکہ مزید دوجماعتوں، یعنی قبیلہ اوس میں سے بنوحارثہ اور قبیلہ خزرج میں سے بنوسلمہ کے قد م بھی اکھڑ چکے تھے اور وہ واپسی کی سوچ رہے تھے۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کی دستگیری کی اور یہ دونوں جماعتیں اضطراب اور ارادۂ واپسی کے بعد جم گئیں۔ انہیں کے متعلق اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے : ﴿ إِذْ هَمَّتْ طَائِفَتَانِ مِنْكُمْ أَنْ تَفْشَلَا وَاللّٰهُ وَلِيُّهُمَا وَعَلَى اللّٰهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ ﴾(۳: ۱۲۲) ’’جب تم میں سے دو جماعتوں نے قصد کیا کہ بُزدلی اختیار کریں ، اور اللہ ان کا ولی ہے ، اور مومنوں کو اللہ ہی پر بھروسہ کرنا چاہیے ۔‘‘ بہر حال منافقین نے واپسی کا فیصلہ کیا تو اس نازک ترین موقعے پر حضرت جابر رضی اللہ عنہ کے والدحضرت عبد اللہ بن حرام رضی اللہ عنہ نے انہیں ان کا فرض یا ددلانا چاہا۔ چنانچہ موصوف انہیں ڈانٹتے ہوئے ، واپسی کی ترغیب دیتے ہوئے اور یہ کہتے ہوئے ان کے پیچھے پیچھے چلے کہ آؤ ! اللہ کی راہ میں لڑو یاد فاع کرو۔ مگر انہوں نے جواب میں کہا : اگر ہم جانتے کہ آپ لوگ لڑائی کریں گے تو ہم واپس نہ ہوتے۔ یہ جواب سن کر حضرت عبد اللہ بن حرام یہ کہتے ہوئے واپس ہوئے کہ او اللہ کے دشمنو! تم پر اللہ کی مار۔ یاد رکھو ! اللہ اپنے نبیؐ کو تم سے مستغنی کردے گا۔ انہی منافقین کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ﴿ وَلِيَعْلَمَ الَّذِينَ نَافَقُوا وَقِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْا قَاتِلُوا فِي سَبِيلِ اللّٰهِ أَوِ ادْفَعُوا قَالُوا لَوْ نَعْلَمُ قِتَالًا لَاتَّبَعْنَاكُمْ هُمْ لِلْكُفْرِ يَوْمَئِذٍ أَقْرَبُ مِنْهُمْ لِلْإِيمَانِ يَقُولُونَ بِأَفْوَاهِهِمْ مَا لَيْسَ فِي قُلُوبِهِمْ وَاللّٰهُ أَعْلَمُ بِمَا يَكْتُمُونَ﴾(۳: ۱۶۷ ) ’’اور تاکہ اللہ انہیں بھی جان لے جنہوں نے منافقت کی ، اور ان سے کہا گیا کہ آؤ اللہ کی راہ میں لڑائی کرو یادفاع کرو تو انہوں نے کہا کہ اگر ہم لڑائی جانتے تو يقيناً تمہاری پیروی کرتے۔ یہ لوگ آج ایمان کی بہ نسبت کفر کے زیادہ قریب ہیں۔ منہ سے ایسی بات کہتے ہیں جو دل میں نہیں ہے اور یہ جو کچھ چھپاتے ہیں اللہ اسے جانتا ہے۔‘‘ بقیہ اسلامی لشکر دامنِ اُحد میں: اس بغاوت اور واپسی کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے باقی ماندہ لشکر کو لے کر ، جس کی تعداد سات سو
Flag Counter