Maktaba Wahhabi

895 - 644
میں تعاون کریں گے۔ 4۔ اور اس معاہدے کے شرکاء کے باہمی تعلقات خیر خواہی ، خیر اندیشی اور فائدہ رسانی کی بنیاد پر ہوں گے ، گناہ پر نہیں۔ 5۔ کوئی آدمی اپنے حلیف کی وجہ سے مجرم نہ ٹھہرے گا۔ 6۔ مظلوم کی مدد کی جائے گی۔ 7۔ جب تک جنگ بر پارہے گی یہودبھی مسلمانوں کے ساتھ خرچ برداشت کریں گے۔ 8۔ اس معاہدے کے سارے شرکاء پر مدینہ میں ہنگامہ آرائی اور کشت وخون حرام ہوگا۔ 9۔ اس معاہدے کے فریقوں میں کوئی نئی بات یا جھگڑا پیدا ہوجائے جس میں فساد کا اندیشہ ہوتو اس کا فیصلہ اللہ عزّوجل اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمائیں گے۔ 10۔ قریش اور اس کے مددگاروں کو پناہ نہیں دی جائے گی۔ 11۔ جو کوئی یثرب پر دھاوا بول دے اس سے لڑنے کے لیے سب باہم تعاون کریں گے اور ہر فریق اپنے اپنے اطراف کا دفاع کرے گا۔ 12۔ یہ معاہدہ کسی ظالم یامجرم کے لیے آڑ نہ بنے گا۔[1] اس معاہدے کے طے ہوجانے سے مدینہ اور اس کے اطراف ایک وفاقی حکومت بن گئے جس کا دار الحکومت مدینہ اور جس کے سربراہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے اور جس میں کلمہ نافذہ اور غالب حکمرانی مسلمانوں کی تھی ، اور اس طرح مدینہ واقعتا اسلام کا دار الحکومت بن گیا۔ امن وسلامتی کے دائرے کو مزید وسعت دینے کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آئندہ دوسرے قبائل سے بھی حالات کے مطابق اسی طرح کے معاہدے کیے ، جن میں سے بعض بعض کا ذکر آگے چل کر آئے گا۔ ٭٭٭
Flag Counter