Maktaba Wahhabi

820 - 644
یہ يقيناً حق ہے، آخر تمہاری عقل کہاں چلی گئی تھی ؟[1] ایمان کی شعاعیں مکہ سے باہر: جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبائل اور وفود پر اسلام پیش کیا ، اسی طرح افراد اور اشخاص کو بھی اسلام کی دعوت دی، اور بعض نے اچھا جواب بھی دیا۔ پھر اس موسم حج کے کچھ ہی عرصے بعد کئی افراد نے اسلام قبول کیا۔ ذیل میں ان کی مختصر روداد پیش کی جارہی ہے : 1۔سوید بن صامت :____یہ شاعر تھے۔ گہری سوجھ بوجھ کے حامل اور یثرب کے باشندے ، ان کی پختگی ، شعر گوئی اور شرف ونسب کی وجہ سے ان کی قوم نے انہیں کامل کا خطاب دے رکھا تھا۔ یہ حج یا عمرہ کے لیے مکہ تشریف لائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اسلام کی دعوت دی۔ کہنے لگے : غالباً آپ(صلی اللہ علیہ وسلم)کے پاس جو کچھ ہے وہ ویسا ہی ہے جیسا میرے پاس ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تمہارے پاس کیا ہے ؟ سوید نے کہا : حکمتِ لقمان۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :پیش کرو۔ انہوں نے پیش کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کلا م يقيناً اچھا ہے ، لیکن میرے پاس جو کچھ ہے وہ اس سے بھی اچھا ہے۔ وہ قرآن ہے جو اللہ تعالیٰ نے مجھ پر نازل کیا ہے۔ وہ ہدایت اور نور ہے۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں قرآن پڑھ کر سنایا اور اسلام کی دعوت دی۔ انہوں نے اسلام قبول کرلیا اور بولے : یہ تو بہت ہی اچھا کلام ہے۔ اس کے بعد وہ مدینہ پلٹ کر آئے ہی تھے کہ جنگ بُعاث سے قبل اوس وخزرج کی ایک جنگ میں قتل کر دیئے گئے۔[2] اغلب یہ ہے کہ انہوں نے ۱۱ نبو ی کے آغاز میں اسلام قبول کیا تھا۔ [3] 2۔ایاس بن معاذ : …یہ بھی یثرب کے باشندے تھے اور نوخیز جوان ۱۱ نبوت میں جنگ بُعاث سے کچھ پہلے اوس کا ایک وفد خزرج کے خلاف قریش سے حلف وتعاون کی تلاش میں مکہ آیا تھا۔ آپ بھی اسی کے ہمراہ تشریف لائے تھے۔ اس وقت یثرب میں ان دونوں قبیلوں کے درمیان عداوت کی آگ بھڑ ک رہی تھی اور اوس کی تعداد خزرج سے کم تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وفد کی آمد کا علم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پا س تشریف لے گئے اور ان کے درمیان بیٹھ کو یوں خطاب فرمایا : آپ لوگ جس مقصد کے لیے تشریف لائے ہیں کیا اس
Flag Counter