Maktaba Wahhabi

1185 - 644
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح کی۔ (اسی فہرست میں ) وحشی بن حرب اور ابو سفیان کی بیوی ہند بنت عتبہ ہیں ، جنہوں نے اسلام قبول کیا اور ابن خطل کی لونڈی ارنب ہے جو قتل کی گئی۔ اور امِ سعد ہے ، یہ بھی قتل کی گئی۔ جیسا کہ ابن ِ اسحاق نے ذکر کیا ہے۔ اس طرح مردوں کی تعداد آٹھ اور عورتوں کی تعداد چھ ہوجاتی ہے۔ ہوسکتا ہے کہ دونوں لونڈیاں ارنب اور ام ِ سعد ہوں اور اختلاف محض نام کا ہو یا کنیت اور لقب کے اعتبار سے اختلا ف ہوگیا ہو۔[1] صفوان بن اُمیہّ اور فضالہ بن عُمیر کا قبولِ اسلام : صفوان کا خون اگر چہ رائیگاں نہیں قرار دیا گیا تھا لیکن قریش کا ایک بڑا لیڈر ہونے کی حیثیت سے اسے اپنی جان کا خطرہ تھا۔ اسی لیے وہ بھی بھاگ گیا۔ عُمیر بن وَہب جمحی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکراس کے لیے امان طلب کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امان دے دی اور علامت کے طور پر عمیر کو اپنی وہ پگڑی بھی دے دی جو مکہ میں داخلے کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر پر باندھ رکھی تھی۔ عمیر ، صفوان کے پاس پہنچے تو وہ جدہ سے یمن جانے کے لیے سمندر پر سوار ہونے کی تیاری کررہا تھا۔ عُمیر اسے واپس لے آئے۔ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: مجھے دومہینے کا اختیار دیجیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں چار مہینے کا اختیار ہے۔ اس کے بعد صفوان نے اسلام قبول کرلیا۔ اس کی بیوی پہلے ہی مسلمان ہوچکی تھی۔ آپ نے دونوں کو پہلے ہی نکاح پر برقرار رکھا۔ فضالہ ایک جری آدمی تھا۔ جس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم طواف کررہے تھے وہ قتل کی نیت سے آپ کے پاس آیا لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتادیا کہ اس کے دل میں کیا ہے۔ اس پر وہ مسلمان ہوگیا۔ فتح کے دوسرے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ : فتح کے دوسرے دن خطبہ دینے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے درمیان پھرکھڑے ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی حمد وثنا کی اور اس کے شایانِ شان اس کی تمجید کی۔ پھر فرمایا : لوگو! اللہ نے جس دن آسمان کو پیدا کیااسی دن مکہ کو حرام (حرمت والا شہر ) ٹھہرایا۔ اس لیے وہ اللہ کی حرمت کے سبب قیامت تک کے لیے حرام ہے۔ کوئی آدمی جو اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہو اس کے لیے حلال نہیں کہ اس میں خون بہائے یا یہاں کا کوئی درخت کاٹے۔ اگر کوئی شخص اس بناپر رخصت اختیار کرے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہاں قتال کیا تواس سے کہہ دو کہ اللہ نے اپنے رسول کو اجازت دی تھی ،لیکن تمہیں اجازت نہیں دی ہے۔ اور میرے لیے بھی اسے صرف دن کی ایک ساعت میں حلال کیا گیا، پھر آج اس کی
Flag Counter