Maktaba Wahhabi

825 - 644
جھاڑ پھونک کیا کرتا ہوں، کیا آپ(صلی اللہ علیہ وسلم)کو بھی اس کی ضرورت ہے ؟ آپ نے جواب میں فرمایا : (( إن الحمد للّٰه نحمدہ ونستعینہ، من یہدہ اللّٰه فلا مضل لہ ، ومن یضللّٰه فلا ہادی لہ ، وأشہد أن لا إلہ إلا اللّٰه وحدہ لا شریک لہ وأشہد أن محمدا عبدہ ورسولہ ، أما بعد)) ’’ يقيناً ساری تعریف اللہ کے لیے ہے، ہم اسی کی تعریف کرتے ہیں اور اسی سے مدد چاہتے ہیں جسے اللہ ہدایت دے دے اسے کوئی گمراہ نہیں کرسکتا اور جسے اللہ بھٹکا دے اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا اور میں شہادت دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ وہ تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور میں شہادت دیتا ہوں کہ محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)اس کے بندے اور رسول ہیں۔ اما بعد ! ‘‘ ضماد نے کہا: ذرا اپنے یہ کلمات مجھے پھر سنا دیجیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار دہرایا، اس کے بعد ضماد نے کہا : میں کاہنوں ، جادوگروں اور شاعر وں کی بات سن چکا ہوں لیکن میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وسلم)کے ان جیسے کلمات کہیں نہیں سنے۔ یہ تو سمندر کی اتھاہ گہرائی کو پہنچے ہوئے ہیں۔ لائیے ! اپنا ہاتھ بڑھایئے ! آپ (صلی اللہ علیہ وسلم)سے اسلام پر بیعت کروں اور اس کے بعد انہوں نے بیعت کرلی۔[1] یثرب کی چھ سعادت مند روحیں: گیارہویں سن نبوت کے موسم حج (جولائی ۶۲۰ء ) میں اسلامی دعوت کو چند کارآمد بیج دستیاب ہوئے۔ جو دیکھتے دیکھتے سروقامت درختوں میں تبدیل ہوگئے اور ان کی لطیف اور گھنی چھاؤں میں بیٹھ کر مسلمانوں نے برسوں ظلم وستم کی تپش سے راحت ونجات پائی۔ اہل مکہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جھٹلانے اور لوگوں کو اللہ کی راہ سے روکنے کا جو بیڑا اٹھا رکھا تھا اس کے تئیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حکمت عملی یہ تھی کہ آپ رات کی تاریکی میں قبائل کے پاس تشریف لے جاتے۔ تاکہ مکے کا کوئی مشرک رکاوٹ نہ ڈال سکے۔ اسی حکمت عملی کے مطابق ایک رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ہمراہ لے کر باہر نکلے۔ بنو ذُہل اور بنو شیبان بن ثعلبہ کے ڈیروں سے گزرے تو ان سے اسلام کے بارے میں بات چیت کی۔ انہوں نے جواب تو بڑا امید افزا دیا ، لیکن اسلام
Flag Counter