Maktaba Wahhabi

817 - 644
بیٹوں اور قوم کے لوگوں کو بلایا اور کہا تم لوگ ہتھیار باندھ کر خانہ کعبہ کے گوشوں پر جمع ہوجا ؤ۔ کیونکہ میں نے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم)کو پناہ دے دی ہے، اس کے بعدمطعم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پیغام بھیجا کہ مکے کے اندر آجاؤ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیغام پانے کے بعد حضرت زید رضی اللہ عنہ بن حارثہ کو ہمراہ لے کر مکہ تشریف لائے ، اور مسجد حرام میں داخل ہوگئے۔ اس کے بعد مطعم بن عدی نے اپنی سواری پر کھڑے ہوکر اعلان کیا کہ قریش کے لوگو ! میں نے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)کو پناہ دے دی ہے۔ اب اسے کوئی نہ چھیڑے۔ ادھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدھے حجرِ اسود کے پاس پہنچے اسے چوما، پھر دورکعت نماز پڑھی ، اور اپنے گھر کو پلٹ آئے ، اس دوران مطعم بن عدی اور ان کے لڑکوں نے ہتھیار بند ہوکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارد گرد حلقہ باندھے رکھاتا آنکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مکان کے اندر تشریف لے گئے۔ کہا جاتا ہے کہ اس موقع پر ابو جہل نے مطعم سے پوچھا تھا کہ تم نے پناہ دی ہے یاپیروکار ____مسلمان ____بن گئے ہو؟ اور مطعم نے جواب دیا تھا کہ پناہ دی ہے اور اس جواب کو سن کر ابوجہل نے کہا تھا کہ جسے تم نے پناہ دی اسے ہم نے بھی پناہ دی۔ [1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مطعم بن عدی کے اس حسنِ سلوک کو کبھی فراموش نہ فرمایا، چنانچہ بدر میں جب کفار مکہ کی ایک بڑی تعداد قید ہوکر آئی اور بعض قیدیوں کی رہائی کے لیے حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((لوکان المطعم بن عدي حیاً ثم کلمني فی ھؤلاء النتنی لترکتھم لہ)) [2] ’’اگر مطعم بن عدی زندہ ہوتا ، پھر مجھ سے ان بدبودار لوگوں کے بارے میں گفتگو کرتا تو میں اس کی خاطر ان سب کو چھوڑ دیتا۔‘‘ ٭٭٭
Flag Counter