Maktaba Wahhabi

1095 - 644
نکل کر چپکے سے مسلمانوں کے کیمپ میں گھس جائیں اور ایسا ہنگامہ برپا کردیں کہ جنگ کی آگ بھڑک اٹھے۔ پھر انہوں نے اس پروگرام کی تنفیذ کے لیے عملی قدم بھی اٹھا یا۔ چنانچہ رات کی تاریکی میں ستر یااسیّ نوجوانوں نے جبل تنعیم سے اتر کر مسلمانوں کے کیمپ میں چپکے سے گھسنے کی کوشش کی لیکن اسلامی پہرے داروں کے کمانڈر محمد بن مسلمہ نے ان سب کو گرفتار کر لیا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صلح کی خاطر ان سب کو معاف کرتے ہوئے آزاد کر دیا۔ اسی کے بارے میں اللہ کا یہ ارشاد نازل ہوا: ﴿وَهُوَ الَّذِي كَفَّ أَيْدِيَهُمْ عَنْكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ عَنْهُمْ بِبَطْنِ مَكَّةَ مِنْ بَعْدِ أَنْ أَظْفَرَكُمْ عَلَيْهِمْ ﴾(۴۸: ۲۴) ’’وہی ہے جس نے بطن ِ مکہ میں ان کے ہاتھ تم سے روکے۔ اور تمہارے ہاتھ ان سے روکے۔ اس کے بعد کہ تم کو ان پر قابو دے چکا تھا۔‘‘ حضرت عثما ن رضی اللہ عنہ کی سفارت : اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوچا کہ ایک سفیر روانہ فرمائیں جو قریش کے سامنے مؤکد طریقے پر آپ کے موجودہ سفر کے مقصد وموقف کی وضاحت کردے۔ اس کام کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو بلایا لیکن انہوں نے یہ کہتے ہوئے معذرت کی کہ اے اللہ کے رسول ! اگر مجھے اذّیت دی گئی تو مکہ میں بنی کعب کا ایک فرد بھی ایسا نہیں جو میری حمایت میں بگڑ سکتا ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو بھیج دیں۔ ان کا کنبہ قبیلہ مکہ ہی میں ہے۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام اچھی طرح پہنچا دیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو بلایا۔ اور قریش کے پاس روانگی کا حکم دیتے ہوئے فرمایا: انہیں بتلادو کہ ہم لڑنے نہیں آئے ہیں۔ عمرہ کرنے آئے ہیں۔ انہیں اسلام کی دعوت بھی دو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو یہ حکم بھی دیا کہ وہ مکہ میں اہل ایمان مردوں اور عورتوں کے پاس جاکر انہیں فتح کی بشارت سنا دیں۔ اور یہ بتلادیں کہ اللہ عزوجل اب اپنے دین کومکہ میں ظاہر وغالب کرنے والا ہے۔ یہاں تک کہ ایمان کی وجہ سے کسی کو یہاں روپوش ہونے کی ضرورت نہ ہوگی۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام لے کر روانہ ہوئے۔ مقام بلدح میں قریش کے پاس سے گذرے تو انہوں نے پوچھا : کہاں کا ارادہ ہے ؟ فرمایا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ اور یہ پیغام دے کر بھیجا ہے۔ قریش نے کہا : ہم نے آپ کی بات سن لی۔ آپ اپنے کام پر جایئے۔ ادھر سعید بن عاص نے اُٹھ کر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو مرحبا کہا۔ اور اپنے گھوڑے پر زین کس کر آپ کو سوار کیا۔ اور ساتھ بٹھا کر اپنی پناہ میں مکہ لے گیا ، وہاں جاکر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے سربراہان ِ قریش کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام سنایا۔ اس سے فارغ ہوچکے
Flag Counter