Maktaba Wahhabi

1029 - 644
کررکھا تھا کہ نہ انہیں کوئی مشرک چھوئے گا۔ نہ وہ کسی مشرک کو چھوئیں گے۔ بعد میں جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اس واقعے کی خبر ہوئی تو فرمایا کرتے تھے کہ اللہ مومن بندے کی حفاظت اس کی وفات کے بعد بھی کرتا ہے جیسے اس کی زندگی میں کرتا ہے۔[1] بئر معونہ کا المیہ: جس مہینے رجیع کا حادثہ پیش آیا ٹھیک اسی مہینے بئر معونہ کا المیہ بھی پیش آیا ، جو رجیع کے حادثہ سے کہیں زیادہ سنگین تھا۔ اس واقعے کا خلاصہ یہ ہے کہ ابو براء عامر بن مالک ، جو مُلاعِب ُالاسُنّہ (نیزوں سے کھیلنے والا ) کے لقب سے مشہور تھا ، مدینہ خدمت نبوی میں حاضر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اسلام کی دعوت دی ، اس نے اسلام تو قبول نہیں کیا۔ لیکن دُوری بھی اختیار نہیں کی ، اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ؐ! اگر آپ اپنے اصحاب کو دعوتِ دین کے لیے اہلِ نجد کے پاس بھیجیں تو مجھے امید ہے کہ وہ لوگ آپ کی دعوت قبول کرلیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے اپنے صحابہ کے متعلق اہلِ نجد سے خطرہ ہے۔ ابو براء نے کہا : وہ میری پناہ میں ہوں گے۔ اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن اسحاق کے بقول چالیس اور صحیح بخاری کی روایت کے مطابق ستر آدمیوں کوبھیج دیا ۔ ستر ہی کی روایت درست ہے ۔ اور منذربن عَمرو کو جو بنو ساعدہ سے تعلق رکھتے تھے۔ اور ’’معتق للموت ‘‘ (موت کے لیے آزاد کردہ ) کے لقب سے مشہور تھے۔ ان کا امیر بنادیا۔ یہ لوگ فضلاء ، قراء اور سادات واخیارِ صحابہ تھے۔ دن میں لکڑیاں کاٹ کر اس کے عوض اہل صُفّہ کے لیے غلہ خریدتے اور قرآن پڑھتے پڑھاتے تھے، اور رات میں اللہ کے حضور مناجات ونماز کے لیے کھڑے ہوجاتے تھے۔ اس طرح چلتے چلاتے معونہ کے کنوئیں پر جا پہنچے۔ یہ کنواں بنو عامر اور حرہ بنی سلیم کے درمیان ایک زمین میں واقع ہے۔ وہاں پڑاؤ ڈالنے کے بعد ان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اُمِ سُلیم کے بھائی حرام بن ملحان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خط دے کر اللہ کے دشمن عامر بن طفیل کے پاس روانہ کیا لیکن اس نے خط کو دیکھا تک نہیں اور ایک آدمی کو اشارہ کردیا جس نے حضرت حرام کو پیچھے سے اس زور کا نیزہ مارا کہ وہ نیزہ آر پار ہوگیا۔ خون دیکھ کر حضرت حرام نے فرمایا : اللہ اکبر ! ربِ کعبہ کی قسم میں کامیاب ہوگیا۔ اس کے بعد فوراً ہی اس اللہ کے دشمن عامر نے باقی صحابہ رضی اللہ عنہ پر حملہ کرنے کے لیے اپنے قبیلہ بنی عامر کو آواز دی۔ مگر انہوں نے ابو براء کی پناہ کے پیش نظر اس کی آواز پر کان نہ دھرے۔ ادھر سے
Flag Counter